کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 134
چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوا کرتا ہے۔ آل محمد اس مال سے کھاتے رہیں گے۔‘‘ اور دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو کرتے تھے اس کو میں چھوڑ نہیں سکتا، میں اسے ضرور کروں گا، مجھے خوف ہے کہ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی حکم چھوڑ دیا تو گمراہ ہو جاؤں گا۔‘‘ اور تاریخی حیثیت سے یہ ثابت ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنی خلافت کے دوران مدینہ کے فے، مال فدک اور خیبر کے خمس میں سے اہل بیت کا حق برابر دیتے رہے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے آپ نے احکام میراث اس میں نافذ نہ کیا۔ ۲۹… ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے خطاب میں خلیفہ رسول کی حیثیت واضح کی اور یہ بتلایا کہ وہ اللہ کے خلیفہ نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ ہیں اور وہ بشر ہیں معصوم نہیں ، وہ اس کی استطاعت وطاقت نہیں رکھتے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نبوت و رسالت کے ساتھ رکھتے تھے۔ وہ اپنی سیاست وپالیسی میں متبع ہیں مبتدع نہیں ۔ ۳۰… لشکر اسامہ کو روانہ کرنے کے دروس و عبر میں سے یہ ہے کہ حالات کے اندر تغیر و تبدل ہوتا رہتا ہے لیکن حالات کی تبدیلی اور شدائد ومحن اہل ایمان کو امور دین سے مشغول نہیں کر سکتے اور تحریک دعوت کسی ایک فرد سے مرتبط نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع واجب ہے، اہل ایمان کے درمیان اختلاف رونما ہو سکتا ہے لیکن اس کا حل کتاب وسنت ہے، دعوت عمل سے مربوط ہے اور اس سے خدمت اسلام میں نوجوانوں کے مقام و مرتبہ اور جہاد میں اسلامی آداب کا پتہ چلتا ہے۔ لشکر اسامہ اپنے مقاصد میں کامیاب رہا۔ اس کے اثر سے شمال میں ارتداد کی تحریک سرد پڑ گئی اور اس کے لیے یہ کمزور ترین خطہ ثابت ہوا۔ ۳۱… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد جو عرب قبائل ارتداد کا شکار ہوئے اس کے مختلف اسباب تھے، من جملہ ان اسباب کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کا صدمہ، دین ونصوص کی کم فہمی، جاہلیت کا اشتیاق، نظام سے فرار اور اسلامی حکومت کے خلاف خروج، قبائلی عصبیت، حکومت و بادشاہت کی طمع، دین کے ذریعہ سے دنیا کمانا، مال میں بخیلی، حسد، خارجی اثرات جیسے یہود ونصاریٰ اور مجوس کی سازشیں ۔ ۳۲… ارتداد کی مختلف اقسام تھیں : کچھ لوگوں نے اسلام کو کلی طور سے ترک کر دیا اور دوبارہ وثنیت اور بت پرستی میں لگ گئے، کچھ لوگوں نے نبوت کا دعویٰ کیا، کچھ لوگ ترک صلاۃ کے مرتکب ہوئے اور کچھ لوگ اسلام کا اعتراف کرتے ہوئے نماز قائم رکھتے ہوئے زکوٰۃ کی ادائیگی سے رک گئے، کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر خوشی منائی اور جاہلی عادات ورسوم کو اختیار کر لیا اور کچھ لوگ حیرانی اور تردد کا شکار ہو کر اس انتظار میں لگ گئے کہ غلبہ کس کو ملتا ہے۔ علمائے فقہ اور سیرت نگاروں نے ان سب کی وضاحت فرمائی ہے۔ ۳۳… مرتدین کے سلسلہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مؤقف میں ذرا بھی نرمی اور سودے بازی اور تنازل نہ تھا۔ اللہ تعالیٰ کے بعد اپنی اصلی ہیئت وشکل میں دین کی سلامتی وبقا آپ ہی کی مرہون منت ہے۔ سب نے اس کو تسلیم