کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 133
کو اپنا معاون ومساعد بنایا۔ چنانچہ امین امت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بیت المال کے امور یعنی وزارت مالیہ کا عہدہ سونپا، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو قضاء کا محکمہ (وزارت عدل) حوالے کیا اور خود بھی قضاء کی ذمہ داری سنبھالتے رہے، زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو محکمہ کتاب (وزارت برید ومواصلات) حوالے کیا، اور بسا اوقات دیگر وقت پر موجود صحابہ جیسے علی بن ابی طالب یا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہم یہ کام کرتے رہے۔ مسلمانوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ رسول کا لقب دیا اور صحابہ نے یہ ضرورت محسوس کی کہ آپ کو منصب خلافت کے لیے فارغ کیا جائے چنانچہ امت نے آپ کے ضروری اخراجات کی کفالت کی۔ ۲۴… ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مسلمانوں کے درمیان خلیفہ رسول کی حیثیت سے زندگی گذاری۔ چنانچہ آپ لوگوں کی تعلیم، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر برابر کرتے رہے، آپ کے کارناموں سے رعایا میں ہدایت وایمان اور اخلاق کی کرنیں پھوٹیں ۔ دور صدیقی دور رشد کا آغاز ہے۔ دور نبوی سے متصل اور قریب ہونے کی وجہ سے اس کی اہمیت نمایاں ہے۔ خلافت راشدہ کا دور عام طور سے قضا اور خاص طور سے، دور نبوی میں ثابت شدہ تمام امور کی مکمل محافظت اور پھر نصاً ومعناً اس کی تنفیذ و تطبیق میں دور نبوی کے قضا کا امتداد تھا۔ ۲۶… ابوبکر رضی اللہ عنہ مختلف شہروں میں امراء و گورنر مقرر فرماتے اور ان کے ذمہ ادارت، حکومت، امامت، زکوٰۃ کی وصولی اور دیگر امور ولایت سونپتے۔ امراء اور گورنروں کے انتخاب وتقرر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا فرماتے۔ اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت آپ کے مقرر کردہ جو امراء و گورنر اپنے عہدہ پر فائز تھے ان میں سے کسی کو بھی آپ نے معزول نہیں کیا اِلایہ کہ کسی دوسری جگہ پر ان کی ضرورت واہمیت کے پیش نظر ان کی رضا ورغبت سے منتقل کیا ہو جیسا کہ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے ساتھ پیش آیا۔ امراء اور گورنروں کے اختیارات بدرجہ اولیٰ انھی اختیارات کا امتداد تھے جو عہد نبوی میں موجود تھے۔ خاص کر وہ امراء و گورنر جن کی تعیین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ہوئی تھی۔ ۲۷… علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور اسی طرح زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کی بیعت کی تاخیر سے متعلق بہت سی روایات بیان کی جاتی ہیں ، جن کا صحت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سوائے ابن عباس رضی اللہ عنہما کی اس روایت کے کہ علی و زبیر رضی اللہ عنہما فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں بیعت سے پیچھے رہ گئے۔ تو اس کی وجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تجہیز و تکفین میں مہاجرین کی ایک جماعت کی مشغولیت تھی، جن میں علی رضی اللہ عنہ پیش پیش تھے۔ چنانچہ زبیر بن عوام اور علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما دونوں نے وفات نبوی کے دوسرے دن بروز منگل ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ ۲۸… جس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث سے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فاطمہ اور عباس رضی اللہ عنہما سے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے: ’’ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا، ہم انبیاء جو کچھ