کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 126
وفات کی خبر سنتے ہی علی رضی اللہ عنہ روتے ہوئے، اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ پڑھتے ہوئے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر آئے اور فرمایا:
’’ابوبکر! اللہ آپ پر رحم فرمائے! آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب، مونس، معتمد علیہ، راز دار مشیر تھے۔ لوگوں میں سب سے پہلے اسلام لانے والے، سب سے بڑھ کر مخلص اور سب سے زیادہ اللہ پر یقین رکھنے والے، سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والے، سب سے بڑے دیندار، سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کرنے والے، اسلام پر سب سے زیادہ مہربان، سب سے بہترین صحبت والے، سب سے زیادہ مناقب والے، سب سے افضل، سب سے بلند مقام کے مالک، سب سے زیادہ مقرب اور اخلاق و عادات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہت رکھنے والے اور آپ کے نزدیک سب سے زیادہ اشرف، ارفع اور مکرم تھے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلام کی طرف سے بہترین بدلہ عطا فرمائے۔ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وقت تصدیق فرمائی جب لوگوں نے آپ کی تکذیب کی۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک آنکھ وکان کی طرح تھے۔ اللہ نے آپ کو قرآن میں صدیق قرار دیا:
﴿ وَالَّذِي جَاءَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِهِ ۙ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ ﴾ (الزمر: ۳۳)
’’جو سچے دین کو لایا اور جس نے اس کی تصدیق کی یہی لوگ پارسا ہیں ۔‘‘
آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مواسات کی جبکہ لوگوں نے بخیلی کا ثبوت دیا۔ ناپسندیدہ حالات میں آپ ان کے ساتھ رہے، جبکہ لوگ بیٹھ گئے۔ سخت حالات میں اچھی صحبت کا ثبوت دیا۔ دو میں دوسرا، یار غار رہے، آپ پر سکینت کا نزول ہوا، ہجرت میں آپ کے رفیق سفر رہے، اللہ کے دین اور امت میں آپ کے خلیفہ بنے، جب لوگوں نے ارتداد اختیار کیا آپ نے خلافت کا حق ادا کیا۔ آپ نے تو وہ کارنامہ انجام دیا جو کسی نبی کے خلیفہ نے نہیں دیا۔ آپ اس وقت اٹھے جب دوسرے لوگ کمزور پڑ گئے، نکلے جب لوگ بیٹھ گئے، قوی بن کر ابھرے جب لوگ کمزور ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کار کو اختیار کیا جب لوگ دنیا دار ہو گئے۔ آپ بالکل ویسے ہی تھے جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا جسم میں کمزور، اللہ کے دین میں قوی، اپنی ذات میں متواضع، اللہ کے نزدیک عظیم، لوگوں کی نگاہوں میں عظمت کے حامل، ان کے نزدیک بڑے، کسی کو آپ کے بارے میں کلام نہیں ، کوئی آپ پر طعن وتشنیع کرنے والا نہیں ، مخلوق کے لیے آپ کے پاس کوئی نازک پہلو نہیں تھا۔ کمزور وذلیل شخص آپ کے نزدیک قوی تھا جب تک کہ اس کا حق نہ دلا دیں ، قریب و بعید سب اس میں برابر تھے۔ آپ کے نزدیک سب سے قریب وہ تھا جو اللہ کا سب سے زیادہ اطاعت