کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 121
(۳)…عمر رضی اللہ عنہ کا استخلاف اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات
۱۔ عمر رضی اللہ عنہ کا استخلاف:
جمادی الآخر ۱۳ہجری میں ابوبکر رضی اللہ عنہ بیمار پڑے اور آپ کی بیماری بڑھتی رہی۔[1] جب بیماری بہت زیادہ بڑھ گئی اور آپ کو اپنے سلسلہ میں اندازہ ہو گیا تو لوگوں کو جمع کیا اور فرمایا: ’’میری حالت تم لوگ دیکھ رہے ہو اور میرا خیال ہے کہ میں اس بیماری میں بچوں گا نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے تم لوگوں کے ہاتھ میری بیعت سے کھول دیے ہیں اور تمھارا معاملہ تمھارے حوالے کر دیا ہے، تو تم لوگ جس کو چاہو اپنا امیر بنا لو۔ اگر تم نے میری زندگی میں امیر منتخب کر لیا تو یقین ہے کہ میرے بعد اختلاف نہ کرو گے۔‘‘[2]
۲۔ نئے خلیفہ کے انتخاب کے لیے ابوبکر رضی اللہ عنہ کا متعدد کارروائیاں عمل میں لانا:
۱… مہاجرین وانصار میں سے کبار صحابہ سے مشورہ کیا۔ ہر ایک اس ذمہ داری کو اٹھانے سے فرار اختیار کرتا اور جس کے اندر اہلیت سمجھتا اس کی طرف اشارہ کرتا۔ آخرکار سب نے یہ معاملہ آپ کے سر چھوڑ دیا اور عرض کیا: ہماری وہی رائے ہے جو آپ کی رائے ہے۔ فرمایا: مجھے موقع دو، دیکھو اللہ، اس کے دین اور اس کے بندوں کے لیے کون مناسب ہے پھر آپ نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو بلایا اور فرمایا:
مجھے عمر بن خطاب کے بارے میں بتلاؤ؟
عرض کیا: آپ کو ہم سے زیادہ خبر ہے۔
فرمایا: اس کے باوجود اے ابوعبداللہ!
عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: جس چیز سے متعلق آپ مجھ سے دریافت کرتے ہیں اسے آپ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں ۔
ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگرچہ؟
عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: واللہ وہ تو ان سے متعلق آپ کی رائے سے کہیں زیادہ افضل ہیں ۔
پھر آپ نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو بلایا اور فرمایا:
مجھے عمر بن خطاب کے بارے میں بتلاؤ؟
عثمان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: واللہ! میرے علم کے مطابق ان کا باطن ان کے ظاہر سے بہتر ہے اور ہم میں کوئی بھی ان کے ہم پلہ نہیں ۔
ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ تم پر رحم کرے، کاش یہ خوبیاں بیان کرنا چھوڑ دیتے۔
[1] البدایۃ والنہایۃ: ۷/۱۸، تاریخ الطبری: ۴/۲۳۸۔
[2] التاریخ الاسلامی: ۹/۲۵۸۔