کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 118
چوتھا باب:
دورِ صدیقی کی فتوحات خلافت عمر اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات
جیسے ہی ارتداد کی جنگ ختم ہوئی اور جزیرئہ عرب میں استقرار بحال ہو گیا جو فتنہ ارتداد سے منتشر ہوچکا تھا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فتوحات کے سلسلہ میں اپنے منصوبہ کی تنفیذ شروع کر دی جس کے نقوش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضع کیے تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فتح عراق کے لیے دو افواج تیار کیں اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ساتھ عراق میں مثنیٰ بن حارثہ رضی اللہ عنہ ضم ہو گئے۔پھر ان دونوں فوجوں نے آگے بڑھتے ہوئے کئی علاقے فتح کیے۔ جن میں سے چند ایک ملاحظہ فرمائیں :
(۱)… فتوحات عراق
۱۔ معرکہ ذات السلاسل ۲۔ معرکہ مذار (ثنی)
۳۔ معرکہ ولجہ ۴۔ معرکہ ’’ أُلَّیس‘‘ اور فتح ’’امغیشیا‘‘
۵۔ فتح حیرہ ۶۔ انبار (ذات العیون) کی فتح
۷۔ عین التَّمر ۸۔ دومۃ الجندل
۹۔ حُصَید کا معرکہ ۱۰۔ معرکہ مُصَیَّخ
۱۱۔ معرکہ فِراض
[تفصیل ملاحظہ ہو: سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ص: ۳۹۷ تا ۴۲۴۔ از ڈاکٹر محمد الصلابی]
(۲)…فتوحاتِ شام
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور ہی سے مسلمانوں کے یہاں شام کے سلسلہ میں اہتمام پایا جاتا تھا چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روم کے بادشاہ ہرقل کو خط تحریر فرما کر اس کو اسلام کی دعوت دی۔ عرب پر قیصر کے عامل اور بلقائے[1] شام کے غسانی بادشاہ حارث بن ابی شمر غسانی کو اسلام کی دعوت دیتے ہوئے خط تحریر کیا لیکن اسے گناہ کا غرور سوار ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کی ٹھان لی مگر قیصر نے اسے اس سے منع کر دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید ابن حارثہ رضی اللہ عنہ کی قیادت میں شام کی طرف فوج روانہ کی۔ موتہ کے مقام پر معرکہ آرائی ہوئی، جس میں زید
[1] شام اور وادی القریٰ کے درمیان کا علاقہ جس کا صدر مقام عمان ہے۔