کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 114
ہے، واللہ اعلم! شہید ہونے والوں میں کبار صحابہ شامل ہیں جن کا ذکر آگے آرہا ہے۔ سیّدنا خالد رضی اللہ عنہ مقتولین کا جائزہ لینے کے لیے نکلے، آپ کے پیچھے مجاعہ بن مرارہ بیڑیوں میں جکڑا ہوا چل رہا تھا۔ آپ اسے مقتولین کو دکھاتے تاکہ مسیلمہ کی شناخت کر سکے، رجال بن عنفوہ کے پاس سے گزر ہوا، آپ نے مجاعہ سے دریافت کیا: کیا یہی مسیلمہ ہے؟ اس نے کہا: نہیں ، یہ اس سے بہتر ہے، یہ رجال بن عنفوہ ہے۔ پھر ایک زرد رنگ اور چپٹی ناک والے شخص کے پاس سے گزر ہوا، خالد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمھارے صاحب یہی ہیں ؟ اللہ تعالیٰ نے اسی کی اتباع کی وجہ سے تو تمھیں برباد کیا ہے۔ پھر خالد رضی اللہ عنہ نے شہسواروں کو یمامہ کے اطراف میں بھیجا تاکہ قلعوں کے اطراف میں جو مال اور قیدی ملیں انھیں لے آئیں ۔[1] معرکہ یمامہ کے بعض شہداء: ۱۔ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ ۲۔زید بن خطاب رضی اللہ عنہ ۳۔ معن بن عدی بلوی رضی اللہ عنہ ۴۔ عبداللہ بن سہیل بن عمرو رضی اللہ عنہما ۵۔ ابودجانہ سماک بن خرشہ رضی اللہ عنہ ۶۔ عباد بن بشر رضی اللہ عنہ ۷۔ طفیل بن عمرو الدوسی الازدی قرآن کی جمع وتدوین: معرکہ یمامہ میں جام شہادت نوش کرنے والے مسلمانوں میں بہت سے حفاظ قرآن تھے۔ اس کے نتیجہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ کے مشورہ سے قرآن کو جمع کرنے کا اہتمام فرمایا۔ قرآن کو جھلّیوں ، ہڈیوں ، کھجور کی شاخوں اور لوگوں کے سینوں سے جمع کیا گیا۔[2] ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس عظیم کام کی ذمہ داری جلیل القدر صحابی زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو سونپی۔زید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ معرکہ یمامہ کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے بلوایا، میں وہاں پہنچا تو آپ کے پاس عمر رضی اللہ عنہ تشریف فرما تھے۔ آپ نے مجھ سے فرمایا: ’’عمر میرے پاس آئے اور انھوں نے کہا کہ معرکہ یمامہ میں بہت سے حفاظ قرآن شہید ہو گئے ہیں اور مجھے خطرہ ہے کہ اسی طرح دوسرے مقامات پر بھی حفاظ کی شہادت ہوئی تو اس طرح بہت سا حصہ قرآن کا ضائع ہو سکتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ آپ قرآن جمع کرنے کا حکم صادر فرمائیں ۔ میں نے عمر سے کہا: میں وہ کام کیسے کروں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا۔[3] عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: واللہ یہ خیر ہے،
[1] البدایۃ والنہایۃ: ۶/۳۳۰۔ [2] حروب الردۃ: احمد سعید ۱۴۵۔ [3] اس کا قوی احتمال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کو مصحف میں اس لیے جمع نہیں کیا کیونکہ قرآن کا نزول جاری تھا اور ناسخ ومنسوخ کا سلسلہ چل رہا تھا