کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 112
دے اور یہ چیز آپ کو ان کے جہنم رسید ہونے سے زیادہ محبوب ہے۔ جب تین دن گذر گئے تو عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ ان میں سے پانچ سو مجاہدین کے ساتھ حاضر ہوئے، جنہوں نے حق کی طرف رجوع کر لیا تھا اور یہ لشکر خالد میں شامل ہو گئے۔ پھر خالد رضی اللہ عنہ نے بنو جدیلہ کا رخ کیا۔ عدی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: آپ ہمیں کچھ روز کی مہلت دیں میں انہیں لے کر حاضر ہوتا ہوں ۔ امید ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں بھی بچا لے گا جس طرح غوث کو بچایا ہے۔[1] عدی رضی اللہ عنہ ان کے پاس پہنچے اور برابر ان کے ساتھ لگے رہے، انہوں نے آپ کی بات مان لی اور مسلمان ہو گئے اور ان میں سے ایک ہزار سواروں نے مسلمانوں کی فوج میں شمولیت اختیار کر لی۔ اس طرح عدی رضی اللہ عنہ اپنی قوم کے لیے بہترین سپوت اور عظیم برکت والے ثابت ہوئے۔[2] (۳) مسیلمہ کذاب اور بنو حنیفہ ۱۔تعارف ومقدمہ: اس کا نام مسیلمہ بن ثمامہ بن کبیر بن حبیب حنفی ہے، کنیت ابو شامہ ہے۔ عمر رسیدہ مدعیان نبوت میں سے تھا۔ مثل مشہور ہے: ’’مسیلمہ سے بڑھ کر جھوٹا۔‘‘ اس کی ولادت اور نشوونما یمامہ کی بستی میں ہوئی، جس کو آج جُبیلہ کہا جاتا ہے، جو عیینہ کے قریب نجد کے علاقہ وادیٔ حنیفہ میں واقع ہے۔ جاہلیت میں اس کا لقب رحمن تھا اور رحمن الیمامہ کے نام سے معروف تھا۔[3] اس نے عرب وعجم کی سیر کر کے لوگوں کو اپنی طرف مائل کرنے اور غفلت میں مبتلا کرنے کا فن سیکھنا شروع کیا۔ پجاریوں ، مجاوروں اور فال و شگون نکالنے والوں کی جعل سازیاں اور کاہنوں ، جوتشیوں ، شعبدہ بازوں ، جادوگروں اور مؤکل رکھنے کے دعویداروں کے مذاہب و طریقے سیکھے۔ اس کی شعبدہ بازیوں میں سے یہ تھا کہ کہ وہ پرندوں کے کٹے ہوئے پر جوڑ دیتا ہے اور انڈے کو بوتل میں داخل کر دیتا ہے۔[4] مسیلمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مکی زندگی ہی میں نبوت کا دعویدار تھا، لوگوں کو مکہ بھیجتا رہتا تاکہ وہ قرآن کو سن کر آئیں اور اسے بتائیں تاکہ وہ اس طرز پر کلام گھڑے یا اسی کو اپنا کلام کہہ کر لوگوں کے سامنے پیش کرے۔[5] ۹ہجری میں جب اسلام پورے جزیرۃالعرب میں عام ہو چکا تھا، مسیلمہ بھی بنو حنیفہ کے وفد کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، لوگوں نے اس کو کپڑے میں چھپا رکھا تھا۔ جب یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو آپ سے گفتگو کی، آپ کے دست مبارک میں کھجور کی شاخ تھی۔ آپ نے اس سے فرمایا: اگر تم مجھ سے یہ شاخ طلب کرو تو میں تمھیں یہ بھی نہیں دوں گا۔[6]
[1] البدایۃ والنہایۃ، تہذیب وترتیب: محمد السلمی، خلافۃ ابی بکر ۱۰۲۔ [2] البدایۃ والنہایۃ: ۶/۳۲۲۔ [3] حروب الردۃ وبناء الدولۃ: احمد سعید ۱۲۳، الزِّرکلی: ۲/۱۲۵۔ [4] حرکۃ الردۃ للعتوم: ۷۱۔ [5] البدء والتاریخ: ۵/۱۶۰، للمقدسی بحوالہ حرکۃ الردۃ ۷۱۔ [6] السیرۃ النبویۃ لابن ہشام: ۲/۵۷۶۔۵۷۷۔