کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 102
پتھریلی زمین میں بدلیوں کے ساتھ دین کو سایہ فگن کیا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ سے ان کو آخری امت قرار دیا اور ان کو امت وسط بنایا اور ان کے متبعین کے ذریعہ سے ان کی مدد کی اور دوسروں پر ان کو فتح عطا کی، اور جب اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اٹھا لیا تو شیطان نے پھر اپنا قبضہ جمایا اور ان کے ہاتھ پکڑے اور ان میں سے ہلاک ہونے والے بغاوت پر آمادہ ہو گئے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ ۚ أَفَإِن مَّاتَ أَوْ قُتِلَ انقَلَبْتُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ ۚ وَمَن يَنقَلِبْ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ فَلَن يَضُرَّ اللَّـهَ شَيْئًا ۗ وَسَيَجْزِي اللَّـهُ الشَّاكِرِينَ ﴾ (آل عمران: ۱۴۴) ’’اور محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) صرف رسول ہی ہیں ، ان سے پہلے بہت سے رسول ہو چکے ہیں ، کیا اگر ان کا انتقال ہو جائے یا یہ شہید ہو جائیں تو تم اسلام سے اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے؟ اور جو کوئی پھر جائے اپنی ایڑیوں پر تو ہرگز اللہ تعالیٰ کا کچھ نہ بگاڑے گا۔ عنقریب اللہ تعالیٰ شکر گزاروں کو نیک بدلہ دے گا۔‘‘ تمھارے اردگرد کے دیہاتیوں نے اپنی بکریاں اور اونٹ جو زکوٰۃ میں دیتے تھے روک لیے ہیں ۔ آج سے بڑھ کر وہ اپنے دین میں کبھی زیادہ کمزور نہ تھے۔ کاش وہ اس کی طرف لوٹ آئیں ! اور تم آج سے بڑھ کر زیادہ قوی نہ تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمھیں اللہ کے حوالے کر دیا ہے اور وہ کافی ہے، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو راہ بھولا پایا تو ہدایت سے نوازا، نادار پایا تو تونگر کر دیا۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿ وَكُنتُمْ عَلَىٰ شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَأَنقَذَكُم مِّنْهَا ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّـهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ﴾ (آل عمران: ۱۰۳) ’’اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پہنچ چکے تھے، تو اس نے تمھیں بچا لیا۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح تمھارے لیے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ۔‘‘ اللہ کی قسم! میں اس کے دین کے لیے قتال کرنا جاری رکھوں گا یہاں تک کہ اللہ اپنا وعدہ مکمل کر دے اور ہمارے لیے اپنا عہد پورا کر دے۔ اہل جنت میں سے جن کو شہادت ملنی ہے شہادت مل جائے اور جن کو باقی رہنا ہے وہ زمین میں باقی رہ جائیں ۔ اللہ کا فیصلہ برحق ہے اور اس کی بات بدلتی نہیں ۔[1] مانعین زکوٰۃ کی سرکوبی: جب بہت سے قبائل عرب نے بیت المال کو زکوٰۃ دینے سے انکار کیا یا مطلقاً زکوٰۃ کی فرضیت کے منکر
[1] البدایۃ والنہایۃ: ۶/۳۱۶۔