کتاب: خضاب کی شرعی حیثیت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 26
اور عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہم سے بھی یہی مروی ہے، لیکن ان سے اس کا ثبوت محل نظر ہے، اور (بالفرض) اگر ثابت بھی ہوتورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالمقابل کسی کی بات کا کوئی اعتبار نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سب سے زیادہ مستحق اتباع ہے، گرچہ مخالفت کرنے والے اس کی مخالفت کریں ۔‘‘[1] سفید بالوں اور ان کی تبدیلی کے بارے میں وارد احادیث کا خلاصہ حسب ذیل ہے: (۱) سفید بال دنیا و آخرت میں مومن کا نور ہے۔ (۲) سفید بالوں کے اکھیڑنے کی ممانعت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ (۳) سفید بالوں سے نیکیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ (۴) سفید بالوں سے درجات بلند ہوتے ہیں ۔ (۵) سفید بالوں سے گناہ مٹائے جاتے ہیں ۔
[1] تہذیب ابن القیم، مطبوع مع معالم السنن الخطابی، ۶/۱۰۴، نیز دیکھئے: غذاء الالباب لشرح منظومۃ الآداب، للشیخ محمد السفارینی، ۱/۴۱۵-۴۲۰، و ۴۲۱-۴۲۸۔