کتاب: خضاب کی شرعی حیثیت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 25
ہیں ، اور جب اصل (جڑ) ہی خراب ہوتو اوپری حصہ میں کوئی بھلائی نہیں ۔
امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’صحیح بات یہ ہے کہ اس باب کی حدیثوں میں کسی طرح کا کوئی اختلاف نہیں ، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کی سفیدی کے بدلنے کے تعلق سے جن باتوں سے منع فرمایا ہے وہ دو چیزیں ہیں :
ایک اسے اکھیڑنا، اور دوسرے اس میں کالا خضاب لگانا۔
اور جن چیزوں کی اجازت دی ہے وہ اسے رنگنا اور کالے خضاب کے علاوہ جیسے مہندی اور کتم وغیرہ سے اسے بدلنا ہے، صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا یہی عمل رہا ہے۔۔۔ رہا کالا خضاب تو اسے اہل علم کی ایک جماعت نے ناپسند کیا ہے ، اور سابقہ دلائل کی روشنی میں بلا شبہ یہی درست بھی ہے، امام احمد رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا آپ کالا خضاب ناپسند کرتے ہیں ؟ تو انھوں نے فرمایا: ہاں اللہ کی قسم! یہ ان مسائل میں سے ہے جن پر انھوں نے قسم کھائی ہے ۔۔۔ اور اس مسئلہ میں کچھ لوگوں نے رخصت دی ہے، ان میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے متبعین ہیں ، اور حسن، حسین، سعد بن ابی وقاص، عبد اللہ بن جعفر