کتاب: خضاب کی شرعی حیثیت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 24
دلالت کرتی ہے اور اس بات کا تقاضہ کرتی ہے کہ یہ گناہ کبیرہ ہے ، کیونکہ یہ وعید ہے۔‘‘[1]
اور فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم :’’کحواصل الحمام‘‘ کا مطلب ہے، یعنی کبوتر کے سینہ کی مانند ، عام طور پر، کیونکہ بعض کبوتروں کے سینے سیاہ نہیں ہوتے۔[2]
کالے خضاب کی قباحت پر بعض سلف جو کالا خضاب لگایا کرتے تھے ، ان کا درج ذیل قول بھی دلالت کرتا ہے:
نســود أعــلاھــٍا وتـأبی أصــولھا
ولا خیر في الأعلی إذا فسد الأصل [3]
ہم بالوں کے اوپری حصہ کو سیاہ کرتے ہیں ، جبکہ ان کی جڑیں یونہی رہتی
[1] یہ بات میں نے آں رحمہ اللہ سے مورخہ ۲۱/۸/۱۴۱۸ھ کو بروز اتوار بعد نماز مغرب بدیعہ کی جامع امیرہ سارہ میں سنن نسائی کی حدیث (۵۰۷۵) کی شرح کرتے ہوئے سناہے۔
[2] دیکھئے: شرح الطیبی علی مشکاۃالمصابیح، ۹/۲۹۳۳، ومرقاۃ المفاتیح ، لملا علی القاری، ۸/۲۳۲۔
[3] شرح مشکل الآثار، للطحاوی، ۹/۳۱۴۔