کتاب: خضاب کی شرعی حیثیت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 23
ثابت اس حدیث سے ہوتی ہے جس میں وہ بیان کرتے ہیں کہ:
۱۴- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ يكونُ قومٌ يخضِبون في آخرِ الزَّمانِ بالسَّوادِ كحواصلِ الحمامِ لا يَرِيحون رائحةَ الجنَّةِ ‘‘[1]
آخری زمانہ میں کچھ ایسے لوگ آئیں گے جو کبوتر کے سینہ کی مانند کالا خضاب لگائیں گے، ایسے لوگ جنت کی خوشبو بھی نہ پائیں گے۔
میں (راقم)نے سماحۃ الشیخ علامہ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ کو اس حدیث کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا ہے کہ: ’’اس حدیث کی سند جید (عمدہ) ہے، اور یہ حدیث بالوں کو سیاہی سے بدلنے کی حرمت پر
[1] سنن ابوداود، کتاب الترجل ، باب ماجاء فی خضاب السواد، ۴/۸۷، حدیث(۴۲۱۲)، وسنن نسائی کتاب الزینہ ، باب النہی عن الخضاب بالسواد، ۸/۱۳۸، حدیث (۵۰۷۵)، ومسند احمد، ۱/۲۷۳، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری (۶/۴۹۹)میں فرمایا ہے :’’ اس حدیث کی سند قوی ہے‘‘نیز علامہ البانی نے اس کی سندکو غایۃ المرام فی تخریج احادیث الحلال والحرام میں صحیح قرار دیا ہے اور فرمایا ہے کہ شیخین (امام بخاری و مسلم) کی شرط پر ہے، ص ۸۴۔