کتاب: خضاب کی شرعی حیثیت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 22
’’ میں نہیں جانتا کہ ابو قحافہ کی حدیث کے تئیں ان کا کیا عذر ہوسکتا ہے؟ لہٰذا اس کا کم سے کم درجہ کراہت ہے جیسا کہ امام مالک رحمہ اللہ کا مذہب ہے۔‘‘[1] میں (راقم) کہتا ہوں کہ جہاں تک سلف رحمہم اللہ جو سیاہی کا استعمال کیاکرتے تھے ان کے عذر کی بات ہے تو وہ اس بات پر محمول ہے کہ انہیں سیاہی سے رنگنے کے بارے میں صریح ممانعت کی حدیث نہیں پہنچی تھی، واللہ اعلم۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ہمارا مذہب یہ ہے کہ مرد وعورت کے لئے بالوں کو زرد یا سرخ سے رنگنا مستحب ہے اور صحیح ترین قول کے مطابق کالا خضاب لگانا حرام ہے۔‘‘[2] سیاہ خضاب کی حرمت کے بارے میں امام نووی رحمہ اللہ اور ان کے موافقین کے اختیار کردہ رائے کی تائید عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے
[1] المفھم لما اشکل من تلخیص کتاب مسلم، ۵/۴۱۹۔ [2] صحیح مسلم بشرح نووی، ۱۴/۳۲۵۔