کتاب: خضاب کی شرعی حیثیت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 21
مزید فرماتے ہیں :’’لیکن یہ بالوں کا رنگنا سیاہی کے علاوہ سے ہوگا، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’’واجتنبوا السواد‘‘ یعنی سیاہی سے اجتناب کرو، واللہ اعلم۔‘‘[1]
نیز فرماتے ہیں :’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان’’واجتنبوا السواد‘‘ یعنی سیاہی سے اجتناب کرو،کالے خضاب سے اجتناب کرنے کا حکم ہے، اور ایک جماعت نے اسے ناپسند کیا ہے، ان میں سے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور امام مالک رحمہ اللہ بھی ہیں ، اس حدیث سے ظاہر بھی یہی ہوتا ہے، اس (کالے سے اجتناب) کی علت یہ بھی بتائی گئی ہے کہ یہ عورتوں سے حیلہ اپنانے کے قبیل سے ہے، اور یہ کہ وہ چہرے میں سیاہی ہے، لہٰذا ناپسندیدہ ہے‘ کیونکہ یہ جہنمیوں کے حلیہ سے مشابہت رکھتاہے۔‘‘[2]
پھر آپ (امام قرطبی رحمہ اللہ) نے سلف صالحین کی ایک بڑی جماعت کا ذکر کیا ہے‘ جواپنے بالوں کو سیاہی سے رنگا کرتے تھے، اور فرمایا ہے کہ
[1] المفھم لما اشکل من تلخیص کتاب مسلم، ۵/۴۲۰۔
[2] حوالہ سابق ، ۵/۴۱۹۔