کتاب: خضاب کی شرعی حیثیت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 18
نے فرمایا:’’ھذا أحسن من ھذا کلہ‘‘یہ اُن تمام سے بہترہے۔[1] ۱۲- اور عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہی سے مروی ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سبتی [2]جوتے پہنتے تھے اور اپنی داڑھی مبارک کو ورس (ایک خوشبو دار پودا جس کا رنگ سرخ کے قریب ہوتا ہے)اور زعفران(ایک خوشبو دارپوداجس کا رنگ گیروا ہوتا ہے) سے زرد کرتے تھے‘‘ اور عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے۔[3] میں (راقم الحروف) نے علامہ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ کو
[1] سنن ابو داود، کتاب الترجل، باب ماجاء فی خضاب الصفرہ، ۴/۸۶، حدیث (۴۲۱۱) علامہ البانی نے مشکاۃ المصابیح کی تحقیق میں فرمایا ہے:’’اس کی سند جید ہے‘‘۲/۱۲۶۶۔ [2] سبتی’ ’سبت‘‘ کی طرف منسوب ہے جس کے معنیٰ دباغت دی ہوئی اور بال اتاری ہوئی جلد کے ہیں ، اور دباغت ایک مخصوص عمل کوکہتے ہیں جس سے جلد کی رطوبت اور بدبوزائل ہوجاتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسی ہی جلد سے بنا ہوا جوتا پہناکرتے تھے۔ (مترجم) [3] سنن نسائی ، کتاب الزینہ ، باب تصفیر اللحیۃ بالورس والزعفران، ۸/۱۸۶، حدیث (۵۲۴۴) ، و ابوداود، کتاب ا لترجل، باب ما جاء فی خضاب الصفرہ، ۴/۸۶، حدیث (۴۲۱۰)، علامہ البانی نے اسے صحیح سنن نسائی (۳/۱۰۶۵، حدیث:۴۸۳۹) اور صحیح سنن ابو داود (۲/۷۹۲) میں صحیح قراردیاہے۔