کتاب: خضاب کی شرعی حیثیت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 13
ان احادیث میں وارد یہ فضیلت مسلمان کو سفیدبال کے نہ اکھیڑنے کی رغبت دلاتی ہے، اور اکھیڑنے سے زیادہ سنگین اسے سیاہی سے تبدیل کرنا ہے کیونکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے روکا اور تنبیہ فرمائی ہے۔
۶- چنانچہ جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ ابو قحافہ کو فتح مکہ کے روز لایا گیا، ان کے سر اور داڑھی کے بال ثغامہ کی مانند سفید تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ غَيِّرُوا هذا بشيءٍ، واجْتَنِبُوا السَّوادَ ‘‘[1]
اسے کسی چیز سے بدل لو اور سیاہی سے اجتناب کرو۔
’’ثغامہ‘‘ ایک سفید پودا ہے جس کا پھول اور پھل دونوں سفید ہوتا ہے، بالوں کی سفیدی کو اس سے تشبیہ دی گئی ہے، اور کہا گیا ہے کہ یہ ایک درخت ہے جو برف یا نمک کی طرح سفید ہوتا ہے۔[2]
[1] صحیح مسلم، کتاب اللباس والزینہ، باب استحباب خضاب الشیب بصفرۃ أو حمرۃ وتحریمہ بالسواد، ۳/۱۶۶۳، حدیث (۴۲۱۲)۔
[2] المفھم لما اشکل من تلخیص کتاب مسلم، للقرطبی، ۵/۴۱۸۔