کتاب: خضاب کی شرعی حیثیت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 12
مونچھ‘عنفقہ( نچلے ہونٹ اور داڑھ کے درمیانی بال) اور ابرو کے سفید بالوں کو اکھیڑنا مکروہ ہے، امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر حرام کہاجائے تو بھی مبالغہ نہ ہوگا۔[1] اور جو اس سفیدی کو سیاہی سے تبدیل کرے گا (کالا خضاب لگائے گا) اسے یہ نور حاصل نہ ہوگا، الا یہ کہ وہ توبہ کرلے یا اللہ تعالی اسے معاف فرمادے۔[2] یہ سفید بال اعمال صالحہ کی روشنی کا بھی سبب ہے، چنانچہ وہ مسلمان کی قبر میں روشنی ہوگا اور حشر کی تاریکیوں میں اس کے سامنے دوڑے گا ۔[3] یہ فضیلت ایک سفید بال سے بھی حاصل ہوتی ہے‘ وہ (ایک بال) روشنی اور موقف کی تاریکیوں اور ہولناکیوں سے نجات دلانے والا ہوگا۔[4]
[1] دیکھئے: فیض القدیر، شرح الجامع الصغیر للمناوی، ۶/۱۵۶، وتحفۃ الاحوذی للمبارکفوری، ۵/۲۶۱۔ [2] دیکھئے: حوالہ سابق ، ۶/۱۵۷۔ [3] دیکھئے: مرقاۃ المفاتیح، لملا علی القاری، ۸/۲۳۵۔ [4] دیکھئے: تحفۃ الاحوذی شرح جامع الترمذی، للمبارکفوری، ۵/۲۶۱۔