کتاب: خضاب کی شرعی حیثیت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 11
شخص کے بال اسلام میں سفید ہوگئے ، اس کے لئے اس کے عوض ایک نیکی لکھی جائے گی ، ایک گناہ مٹایا جائے گا اور ایک درجہ بلندہوگا۔ اس معنیٰ کی بیشمار حدیثیں ہیں ، جو دس سے زائد صحابۂ کرام سے مروی ہیں ، مذکورہ پانچ حدیثیں سفید بالوں کی فضیلت بیان کرتی ہیں اور یہ کہ انہیں نہ اکھیڑا جائے، کیونکہ وہ مسلمان کا نور اور وقار ہیں ، اور وقار انسان کو غرور وتکبر سے روکتا ہے اور اسے اطاعت اور توبہ کی طرف مائل کرتا ہے، اس کی نفسانی خواہشات بجھ جاتی ہیں ،چنانچہ وہ اس کا نور بن جاتا ہے جو حشر کی تاریکیوں میں اس کے آگے آگے چلے گا‘ یہاں تک کہ اسے جنت میں داخل کردے گا ،[1] چنانچہ سفید بال بذات خود نو رہوجائے گا جس سے وہ شخص ہدایت یاب ہوگا، اور قیامت کے روز اس کے سامنے دوڑے گا‘ اور بال کی سفیدی گرچہ بندہ کی اپنی کمائی نہیں ہوتی ، لیکن اگر اس کا سبب جہاد یا خوف الٰہی ہوتو اسے اس کے قائم مقام سمجھا جائے گا، چنانچہ داڑھی،
[1] دیکھئے: شرح الطیبی بر مشکاۃ المصابیح، ۹/۲۹۳۴۔