کتاب: خضاب کی شرعی حیثیت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 10
دَرَجَةً ‘‘[1]
سفید بال مومن کا نور ہے جس کسی شخص کے بال اسلام میں سفید ہوتے ہیں اسے ہر ہر بال کے عوض ایک ایک نیکی ملتی ہے اور ایک درجہ بلند ہوتا ہے۔
۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاًروایت ہے :
’’ لا تنتِفوا الشَّيبَ فإنَّه نورٌ يومَ القيامةِ ومَن شاب شيبةً في الإسلامِ كُتِب له بها حسنةٌ وحُطَّ عنه بها خطيئةٌ ورُفِع له بها درجةٌ ‘‘[2]
سفید بال نہ اکھیڑو، کیونکہ وہ قیامت کے روز روشنی ہوگا، اور جس
[1] شعب الایمان للبیہقی، ۵/۲۰۵، حدیث(۶۳۸۷)، علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ (حدیث/۱۲۴۳) میں حسن قرار دیا ہے، نیز امام ابو داود رحمہ اللہ نے اس کے ہم معنیٰ الفاظ میں روایت کیا ہے، کتاب الترجل، باب فی نتف الشیب، ۴/۸۵، حدیث (۴۲۰۲)۔
[2] صحیح ابن حبان، ۷/۲۵۳، حدیث (۲۹۸۵)، اس کی سند علامہ شعیب ارنووط نے حسن کہا ہے، نیز علامہ البانی نے سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ (۳/۲۴۷، حدیث:۱۲۴۳) میں حسن قرار دیا ہے۔