کتاب: خواتین سے متعلق پچاس احادیث - صفحہ 84
اس قدر ارزاں نہ کر خود کو،تو ہے ایسی متاع سہل ہے جس کی طلب،دشوار ہے جس کا حصول عفت وناموس کا گہوارہ ہے،تیرا وجود تو ہے اک خاتون مشرق،اس حقیقت کو نہ بھول تجھ سے ہے سازینۂ ہستی میں پیدا زیر وبم تجھ سے،فصل گل نے سیکھے!رنگ ونکہت کے اصول اک تبسم ہے ترا،روح نشاطِ آب و گل تو ہو افسردہ،تو فطرت بھی نظر آئے ملول ہے ترے دم سے،توازن میں نظام کائنات تو اگر ہو مضطرب،کونین کی ہل جائے چول سادگی و عفت وایثار کا پیکر ہے تو تیرے دامن پر ہے انوارِ سعادت کا نزول چشم حورانِ بہشتی کے لیے سرمہ بنی کیا کہوں،کیا شے ہے تیرے نازنیں قدموں کی دھول تیرے ماتھے کا پسینہ ہے،کہ کوثر،سلسبیل ہے بہارِ خلد وطوبیٰ،یا ترے آنچل کا پھول پھوٹ نکلی،ایڑیوں کی ضرب سے،زمزم کی سوت عرش سے پایا،دعاؤں نے تری،حسنِ قبول زینب و مریم،تری آغوش کے اُجلے کنول