کتاب: خواتین سے متعلق پچاس احادیث - صفحہ 78
فرمایا: ’’عورت سراپا چھپانے کی چیز ہے،اور جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان تاک جھانک کرنے لگتا ہے۔‘‘ فوائد:اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی دو الگ الگ صنفیں بنائی ہیں:یعنی مرد اور عورت۔دونوں کے اندر جسمانی،ذہنی اور فکری اعتبار سے فرق رکھا ہے اور اسی اعتبار سے دونوں کو الگ الگ ذمہ داریاں دی ہیں۔عورت کو خاتون خانہ اور گھر کی ملکہ بنایا ہے اور اسے تاکیدی حکم دیا گیا ہے کہ وہ گھر کے اندر ہی اپنا زیادہ وقت گزارے اور بلا شدید ضرورت کے گھر سے باہر نہ نکلے۔کیوں کہ اسی میں اس کی عزت وآبرو اور جان ومال کی حفاظت ہے۔عورت عربی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی ہی ہوتا ہے چھپانے کی چیزاور وہ جگہ جہاں دشمن کے حملے کا خطرہ ہو۔اب چونکہ عورت چھپانے کی چیز ہے اور اس کا اصل مقام اس کا گھر ہے،اس لیے جب وہ اپنے اصل مقام سے باہر آتی ہے تو دشمنوں کی توجہ کا مرکز بن جاتی ہے۔شیطان جو انسان کا سب سے بڑا دشمن ہے عورت کو باہر دیکھتے ہی حرکت میں آجاتا ہے اور اس کی عزت وآبرو اور وقار وحیا پر حملہ آور ہونے کی کوشش کرتا ہے۔اس معاملے میں انسان نما شیطان بھی اس کا ساتھ دیتے ہیں اور عورت کے تعاقب میں لگ جاتے ہیں۔ لہٰذا سب سے پہلی بات تو یہ کہ عورت حتی الامکان کم سے کم باہر نکلنے کی کوشش کرے۔دوسرے یہ کہ جب باہر نکلے تو یہ ذہن میں رکھے کہ وہ شیاطین جن وانس کے گھیرے میں ہے،لہٰذا بہت محتاط رہے۔اپنے لباس وپوشاک،چال ڈھال،انداز گفتگو یا اور کسی بھی ذریعے سے وہ مردوں کی نگاہوں کو اپنی جانب پھیرنے کی کوشش نہ کرے،ورنہ شیطان اپنے مقصد میں کامیاب ہوجائے گا اور اس کمزور مخلوق کو بالآخر ذلت ورسوائی اور کف افسوس ملنے کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا۔