کتاب: خواتین سے متعلق پچاس احادیث - صفحہ 70
الصفۃ تکون بین یدي البیت،وقیل:ھي الطاق النافذ في الحائط۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر سے تشریف لائے اور میں نے گھر کی ڈیوڑھی یا طاقچے پر ایک پردہ ڈالا ہوا تھا‘ جس میں تصویریں تھیں۔پس جب اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تو آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور فرمایا‘ اے عائشہ!قیامت والے دن اللہ کے ہاں سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا‘ جو اللہ کی پیدا کی ہوئی چیزوں میں اس کی نقل اتارتے ہیں۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں‘ پس ہم نے اس پردے کو کاٹ دیا اور اس سے ایک یا دو تکیے بنالیے۔(بخاری ومسلم) تخریج:(صحیح بخاري،کتاب اللباس،باب ما وطئی من التصاویر۔وصحیح مسلم،کتاب اللباس،باب لاتدخل الملائکۃ بیتا فیہ کلب) فوائد:اس سے معلوم ہوا کہ تصویریں بنانا اور انہیں گھروں میں نمایاں کرکے آویزاں کرنا کبیرہ گنا ہ ہے۔تاہم ان کی انہیں پھاڑ اور کاٹ کر ایسی چیز بنالی جائے جو قابل احترام نہ ہو اور لوگ اسے روندتے رہیں‘ تو تصویر والے کپڑے کا استعمال جائز ہے جیسے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کپڑے کے تکیے بنالیے تھے۔ اس میں بھی دینی معاملات میں کوتاہی کرنے پر غصے کے بھر پور اظہار کا جواز ہے۔دوسرے‘ تصویریں بنانا اور گھروں میں لٹکانا‘ دونوں ہی باتیں ناجائز ہیں۔اور اگر انہیں تعظیم وتقدیس کے طور پر لٹکائے گا اس میں اندیشہ کفر ہے۔علاوہ ازیں علمائے راسخین ومحققین کے نزدیک ہر طرح کی تصویر بنانا اور رکھنا ناجائز اور حرام ہے۔چاہے وہ ہاتھ کی بنی ہوئی ہو یا کیمرے کے ذریعے سے‘ بشرطیکہ وہ کسی ذی روح(جاندار)کی ہو۔غیر ذی روح(بے جان)کی تصویر بنانا اور رکھنا جائز ہے۔جیسے جمادات ونباتات وغیرہ کی تصاویر۔البتہ ناگزیر صورتوں میں بقدر ضرورت تصویر کھنچوانا جائز