کتاب: خواتین سے متعلق پچاس احادیث - صفحہ 69
امیر کو اپنی حیثیت کے مطابق اور غریب کو اپنی حیثیت کے مطابق۔غریب یہ نہ سوچے کہ معمولی چیز کو کیا ہدیہ دوں؟ اس کا معمولی سا ہدیہ بھی عند اللہ مقبول ہوگا بشرطیکہ اخلاص سے دیا گیا ہو ﴿فمن یعمل مثقال ذرۃ خیرا یرہ﴾ویسے بھی غریب کا ہدیہ بھیجنا امیر کے دل میں اس کی قدر میں اضافے کا باعث ہوگا۔البتہ امیر کے لیے بہتر ہے کہ وہ اپنی شایان شان ہدیہ بھیجے‘ کیونکہ وہ وسائل سے بہرہ ور ہے۔یہ نہ ہو کہ جو چیز باسی ہوجائے یا اپنا جی اس کے کھانے کو نہ چاہے تو ایسی سڑی بسی چیزیں پڑوسیوں کو بھیج دی جائیں۔اس میں عدم اخلاص کے ساتھ ساتھ پڑوسی کی حقارت کا جذبہ بھی شامل ہے‘ جب کہ ہدیے کامطلب تو اخلاص ومحبت کا اظہار ہے اور جس میں کسی غریب پڑوسی کے لیے تحقیر کا جذبہ کار فرما ہو‘ وہ ہدیہ کس کام کا؟ اور اللہ کے ہاں اس کی کیا قدر ومنزلت ہوگی؟ ہاں اگر تحقیر شان والی بات نہ ہو تو پھر کمتر چیز بھی‘ جو خود اسے پسند نہ ہو‘ کسی غریب کو دے دینا‘ اسے پھینک دینے سے بہتر ہے بشرطیکہ بجائے خود وہ چیز کارآمد ہو۔ حدیث نمبر(۴۱) عورتیں تصویر والی چیزوں سے گھروں کونہ سجائیں ۱۶۸۱-﴿عَنْ عَائِشَۃَ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْھَا قَالَتْ:قَدِمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم مِنْ سَفَرٍ وَقَدْ سَتَرْتُ سَھْوَۃً لِيْ بِقِرَامٍ فِیْہِ تَمَاثِیْلُ،فَلَمَّا رَآہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم تَلَوَّنَ وَجْھُـہُ!وَقَالَ:’’یَا عَائِشَۃُ!أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللّٰہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الَّذِیْنَ یُضَاھُوْنَ بِخَلْقِ اللّٰہِ!‘‘ قَالَتْ:فَقَطَعْنَاہُ،فَجَعَلْنَا مِنْہُ وِسَادَۃً أَوْ وِسَادَتَیْنِ﴾،(متفق علیہ) ’’القرام‘‘ بکسر القاف،ھو:الستر﴿والسھوۃبفتح السین المھملۃ وھي: