کتاب: خواتین سے متعلق پچاس احادیث - صفحہ 67
کوئی حاجت نہیں۔بات صرف یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا‘ کسی عورت کے لیے‘ جو اللہ اور یوم آخرت پر یقین رکھتی ہے‘ جائز نہیں کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے‘ مگر خاوند پر چار مہینے دس دن سوگ کرنا جائز ہے۔حضرت زینب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں پھر حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے پاس گئی جب کہ ان کے بھائی وفات پا گئے تھے۔پس انہوں نے خوشبو منگوائی اور اس میں سے کچھ لگائی‘ پھر فرمایا‘ خبردار‘ اللہ کی قسم!مجھے خوشبو کی کوئی حاجت نہیں ہے‘ سوائے اس کے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا‘کسی عورت کے لیے‘ جو اللہ اور یوم آخرت پر یقین رکھتی ہے‘ جائز نہیں کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے‘ مگر خاوند پر چار مہینے دس دن سوگ کرنا جائز ہے۔(بخاری ومسلم) تخریج:صحیح بخاري،کتاب الجنائز،باب إحداد المرأۃ علی غیر زوجھا۔وصحیح مسلم،کتاب الطلاق،باب وجوب الإحداد في عدۃ الوفاۃ۔ فوائد:خاوند کے لیے چار مہینے دس دن مدت سوگ اس لیے قرار دی گئی ہے کہ اس سے ایک تو عورت کا استبراء رحم ہوجائے۔دوسرے اس تعلق ومحبت کا اظہار ہو جو میاں بیوی کے درمیان ہوتا ہے۔ان دونوں واقعوں میں جو خوشبو منگواکر لگائی گئی ہے‘ تو وہ تین دن گزر جانے کے بعد کی بات ہے۔جب کہ سوگ صرف تین دن ہی کرنا چاہیے اور چوتھے دن سے اپنے کام میں مصروف ہوجانا چاہیے۔