کتاب: خواتین سے متعلق پچاس احادیث - صفحہ 65
وتحسنھا وھو الوشر،والنامصۃ:ھي التي تأخذ من شعر حاجب غیرھا،وترققہ لیصیر حسنا،والمتنمصۃ:التي تأمر من یفعل بھا ذلک۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ اللہ تعالیٰ بدن گودنے والیوں اور گدوانے والیوں اور پلکوں کے بال اکھڑوانے والیوں اور خوب صورتی کے لیے دانتوں کے درمیان فاصلہ کرنے والیوں پر‘ جو اللہ کی پیدا کی ہوئی صورت میں تبدیلی کرتی ہیں‘ لعنت فرمائی ہے۔پس ایک عورت نے اس کی بابت حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے بحث کی‘ تو آپ نے فرمایا۔مجھے کیا ہے کہ میں اس پر لعنت کیوں نہ کروں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے اور وہ اللہ کی کتاب میں موجود ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا‘ رسول تمہیں جو(حکم)دے وہ ے لو اور جس سے تمہیں روک دے‘ اس سے رک جاؤ۔(بخاری ومسلم) المتفلجۃ‘ وہ عورت جو اپنے دانتوں پر ریتی پھرواتی ہے تاکہ وہ ایک دوسرے سے دور ہوجائیں اور حسین ہوجائیں،اور یہی وشر ہے(یعنی دانتوں کو خوب صورتی کے لیے باریک کرنا)نامصۃ وہ عورت جو دوسری عورت کے پلکوں کے بالوں کو پکڑ کر باریک کرتی ہے تاکہ وہ خوبصورت ہوجائیں اور متنمصۃ‘ وہ عورت جو کسی کو کہہ کر یہ کام کروائے یعنی بال اکھڑوانے والی۔ تخریج:صحیح بخاري،کتاب اللباس،باب المتفلجات للحسن۔وصحیح مسلم،کتاب اللباس والزینۃ،باب تحریم فعل الواصلۃ والمستوصلۃ۔ فوائد:اس سے معلوم ہوا کہ اپنے حسن میں(بزعم خویش)اضافہ کرنے کی نیت سے اللہ کی پیدا کی ہوئی صورت میں کمی بیشی کرکے ردوبدل کرنا ممنوع اور حرام ہے‘ جیسے وشم(بدن گدوانا)وشر(دانتوں کو باریک کرنا)‘ تفلج‘ دانتوں میں فاصلہ پیدا کرنا‘ نمص