کتاب: خواتین سے متعلق پچاس احادیث - صفحہ 61
قولھا:’’فتمرق‘‘ ھو بالراء،ومعناھ:انتثر وسقط۔والواصلۃ:التي تصل شعرھا،أو شعر غیرھا بشعر آخر۔﴿والموصولۃ:التي یوصل شعرھا۔’’والمستوصلۃ‘‘:التي تسأل من یفعل ذلک لھا۔وعن عائشۃ رضي اللّٰه عنھا نحوہ۔(متفق علیہ) حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میری بیٹی کو حصبہ(جلدی بیماری)لگی‘ جس سے اس کے بال جھڑ گئے ہیں اور میں نے اس کی شادی کردی ہے۔کیا میں اس میں مصنوعی بال جوڑ سکتی ہیں؟ آپ نے فرمایا۔اللہ تعالیٰ نے بال جوڑنے والی پر اور اس پر جس کے بال لے کر جوڑے جائیں لعنت فرمائی ہے۔(بخاری ومسلم)اور ایک روایت میں ہے‘ بال جوڑنے والی اور بال جڑوانے کی خواہش کرنے والی(پر لعنت)۔ فتمرق‘ راء کے ساتھ‘ جھڑ گئے اور گر گئے۔واصلۃ‘ وہ عورت جو اپنے یا کسی اور کے بال دوسرے بالوں کے ساتھ جوڑتی ہے۔موصولۃ‘ وہ عورت جس کے بال لے کر جوڑے جائیں اور مستوصلۃ‘ وہ عورت جو بال جڑوانے کی خواہش کرے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی اسی طرح کی ایک روایت منقول ہے۔ تخریج:صحیح بخاری،کتاب اللباس،باب الموصولۃ۔وصحیح مسلم،کتاب اللباس والزینۃ،باب تحریم فعل الواصلۃ والمستوصلۃ۔ فوائد:اس میں تین قسم کی عورتوں کا بیان ہے۔با ل جوڑنے یا ملانے والی۔دوسری اس کی خواہش کرنے والی۔تیسری‘ جس کے بال لے کر کسی عورت کے بالوں میں ملائے جائیں۔یہ تینوں ملعون ہیں۔آج کل ان مصنوعی بالوں کو وِگ کہا جاتا ہے۔بیوٹی پالروں کے ذریعے سے وگیں وغیرہ لگانے اور دیگر بے حیائی کے کاموں کو خوب فروغ حاصل ہورہا ہے۔اعاذنااللّٰه منھا۔