کتاب: خواتین سے متعلق پچاس احادیث - صفحہ 41
درمیان صلح کرانے کا اور مرد کا اپنی بیوی سے اور بیوی کا اپنے خاوند سے گفتگو کرنے کا موقعہ۔ فوائد:رخصت سے مراد‘ جھوٹ بولنے کی رخصت ہے۔ینمي خیرا‘ بھلائی کی چغلی کھاتا یا بھلائی کی بات پہنچاتا ہے۔مطلب یہ ہے کہ دو لڑے ہوئے شخصوں کو قریب لانے اور ان کے دلوں سے باہمی بغض وعناد دور کرنے کے لیے‘ اپنی طرف سے ایسی جھوٹی باتیں بنا کر ان کے سامنے پیش کرتا ہے کہ جس سے بغض وعناد کی برف پگھل جائے اور ان کی دوریاں قربت میں بدل جائیں۔تو عند اللہ یہ شخص جھوٹا یا چغل خور شمار نہیں ہوگا۔اسی طرح جنگ کے موقعے پر بھی عند الضرورت خلاف واقعہ بات کرنا جائز ہے‘ ورنہ مسلمانوں کو سخت نقصان پہنچ سکتا ہے‘ تیسرا موقعہ میاں بیوی کی باہمی گفتگو کاہے‘ معاشرتی زندگی میں بھی بہت سے موڑ ایسے آتے ہیں کہ ازدواجی تعلق کو برقرار رکھنے یا انہیں خوشگوار رکھنے کے لیے خاوند کو بیوی سے یا بیوی کو خاوند سے کچھ باتیں چھپانی پڑ جاتی ہیں۔ایسے خاص موقعوں اور ضرورتوں پر اخفائے حال کے لیے جھوٹ بولنا جائز ہے۔تاہم اس رخصت کا مطلب مطلقاً جھوٹ کی اجازت نہیں ہے کہ میاں بیوی آپس میں ہر وقت جھوٹ ہی بولتے رہیں‘ جھوٹ بہر حال جھوٹ ہے جو کبیرہ گنا ہ ہے‘ معاشرتی زندگی بھی سچائی پر مبنی ہونی چاہیے۔دونوں کا کردار ایک دوسرے کے لیے ایک آئینے کی طرح صاف شفاف ہونا چاہیے‘ اسی میں مسرت اور خوش گواری کا راز مضمر ہے۔جھوٹ اور اخفائے حال ایک کو دوسرے سے متنفراور دور کرسکتا ہے۔اس لیے عند الضرورت ہی جھوٹ کا استعمال مفید اور خوشگوار اثرات کا حامل ہوسکتا ہے اور یہ اسلام کے دین فطرت ہونے کی ایک بہت بڑی دلیل ہے کہ اس نے اس واقعی ضرورت کا احساس کیا اور اس کے لیے رخصت عنایت فرمادی‘ اس لیے اس کا فائدہ بھی بقدر ضرورت استعمال میں ہی ہے‘ بلا ضرورت استعمال میں