کتاب: خواتین سے متعلق پچاس احادیث - صفحہ 36
وہ شخص ہے جو لوگوں کو جال میں پھانسنے کے لیے خلاف واقعہ تاثر دیتا ہے،بایں طور کہ وہ زاہدوں والا‘ یا اہل علم والا یا اہل ثروت والا لباس پہنتا اور ان کی سی ہیئت بناتا ہے تاکہ لوگ اس کے فریب میں آسکیں‘ درآں حالیکہ اس کے اندر وہ خوبی نہ ہو(جس کا وہ اظہار کررہا ہے)۔بعض نے اس کے اور معنی بھی بیان کیے ہیں۔واللہ اعلم۔ تخریج:صحیح بخاري،کتاب النکاح،باب المتشبع بما لم ینل۔وصحیح مسلم،کتاب اللباس والزینۃ،باب النھي عن التزویر في اللباس۔ فوائد:بعض لوگ زاہدوں والا روپ دھار کر اپنے زہد وعبادت کا نقش قائم کرتے ہیں‘ بعض اہل علم کی سی ہیئت اختیار کرکے اپنی عالمانہ شان منوانا چاہتے ہیں اور بعض اہل ثروت میں اپنے کو شمار کرانے کے لیے خوش لباسی کو اپنا شیوہ بنالیتے ہیں۔اگر یہ سب جھوٹ اور فریب پر مبنی ہے تو سخت گناہ ہے۔انسان کو چاہیے کہ وہ جیسا کچھ ہے‘ وہ ویسا ہی بن کر رہے‘ اس سے بڑھ کر اپنے کو شمار کرانے کی سعی نہ کرے۔اسی طرح سوکنیں بھی اپنی بابت ایک دوسرے کو غلط تاثر دینے کے لیے خلاف واقعہ بات نہ کریں،اور محض دوسری بیویوں کو جلانے اور آتش حسد بھڑ کانے کے لیے خاوند سے خصوصی قرب ومحبت اور اس کی دادودہش کا اظہار یا دعویٰ نہ کریں جب کہ ایسا نہ ہو۔بلکہ اگر ایسا ہو بھی تو خاوند کی اس کوتاہی کی پردہ پوشی کریں تاکہ دوسری بیویوں کا آبگینہ جذبات پاش پاش نہ ہو۔ حدیث نمبر(۱۹) شوہر کی رضامندی دخول جنت کا سبب ۲۸۸- ﴿عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْھَا قَالَتْ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم:’’أَیُّمَا امْرَأَۃٍ مَاتَتْ،وَزَوْجُھَا عَنْھَا رَاضٍ دَخَلَتِ الْجَنَّۃَ﴾،(رواہ الترمذي وقال