کتاب: خواتین سے متعلق پچاس احادیث - صفحہ 35
وہ اپنے خاوند کے سامنے بیان کرے گی تو اندیشہ ہے کہ اس کا خاوند کسی فتنے میں مبتلا نہ ہوجائے اور یوں اس کی اپنی زندگی بھی برباد ہوسکتی ہے۔ حدیث نمبر(۱۸) جھوٹی آن بان سے اجتناب ۱۵۵۱- ﴿عَنْ أَسْمَائَ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْھَا أَنَّ امْرَأَۃً قَالَتْ:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!إِنَّ لِيْ ضَرَّۃً فَھَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ إِنْ تَشَبَّعْتُ مِنْ زَوْجِيْ غَیْرَ الَّذِيْ یُعْطِیْنِيْ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم:’’اَلْمُتَشَبِّعُ بِمَا لَمْ یُعْطَ کَلَابِسِ ثَوْبَيْ زُوْرٍ﴾،(متفق علیہ) المتشبع ھو الذي یظھر الشبع ولیس بشبعان،ومعناہ ھنا:أنہ یظھر أنہ حصل لہ فضیلۃ ولیست حاصلۃ۔و﴿لابس ثوبي زورأي:ذي زور،وھو الذي یزور علی الناس بأن یتزي بزي أھل الزھد أو العلم أو الثروۃ؛ لیغتر بہ الناس ولیس ھو بتلک الصفۃ۔وقیل غیر ذلک واللّٰه أعلم۔ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے عرض کیا‘ یا رسول اللہ!میری ایک سوکن ہے‘ کیا مجھے اس بات سے گناہ ہوگا اگر میں(اس پر)یہ ظاہر کروں کہ مجھے خاوند کی طرف سے خوب مل رہا ہے،جب کہ وہ مجھے وہ چیزیں نہیں دیتا؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو چیز اس کو نہیں دی گئی‘ اس کا جھوٹ موٹ اظہار کرنے والا‘ جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والے کی طرح ہے۔(بخاری ومسلم) المتشبع‘ وہ شخص ہے جو سیر ہونے کا اظہار کرتا ہے حالانکہ وہ سیر نہیں ہوتا‘ یہاں اس کامطلب یہ ہے کہ اس بات کا اظہار کرے کہ اسے(علم‘ منصب یا مال کے اعتبار سے)خاص مقام حاصل ہے جب کہ وہ حاصل نہ ہو۔اور ثوبی زور‘ اصل میں ثوبی ذی زور(مضاف مقدر)ہے(جھوٹے کے دو کپڑے)اور اس سے مراد