کتاب: خواتین سے متعلق پچاس احادیث - صفحہ 28
تمہارے مال کی حفاظت وغیرہ)کے علاوہ اور کچھ اختیار بھی نہیں رکھتے(اور جب وہ اپنا یہ فرض ادا کررہی ہوں تو پھر ان کے ساتھ بدسلوکی کا جواز کیا ہے؟)ہاں اگر وہ کسی بڑی کوتاہی اور بدزبانی(یا کھلی بے حیائی)کا ارتکاب کریں(تو پھر تمہیں انھیں سزا دینے کا حق ہے)پس اگر وہ ایسا کریں تو انہیں بستروں سے علیحدہ چھوڑدو اور انھیں مارو۔لیکن اذیت ناک مار نہ ہو۔پھر اگر وہ تمہاری فرمانبرداری اختیار کرلیں تو ان کے لیے کوئی اور راستہ مت ڈھونڈو(یعنی طلاق وغیرہ دینے کا مت سوچو)یاد رکھو‘ جس طرح تمہارا حق تمہاری بیویوں پر ہے(اسی طرح)تمہاری بیویوں کا حق تم پر ہے۔پس تمہارا حق ان پر یہ ہے کہ وہ تمہارے بستر ایسے لوگوں کو نہ روندنے دیں جنھیں تم ناپسند کرتے ہو اور ایسے لوگوں کو گھر کے اندر نہ آنے کی اجازت دیں جنہیں تم اچھا نہیں سمجھتے(چاہے وہ کوئی اجنبی مرد یا عورت ہو یا بیوی کے محارم واقارب میں سے ہو)سنو!اور ان کا حق تم پر یہ ہے کہ تم ان کے ساتھ ان کی پوشاک اور خوراک میں اچھا سلوک کرو(یعنی طاقت کے مطابق یہ چیزیں احسن طریقے سے انہیں مہیا کرو)۔ (اسے ترمذی نے روایت کیا اور کہا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔) عوان‘ عانیۃ‘ کی جمع ہے‘ معنی ہیں قیدی۔اس کا مذکر عانی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو خاوند کے ماتحت ہونے میں قیدی کے ساتھ تشبیہ دی ہے۔ضرب مبرح کا مطلب ہے اذیت ناک مار‘ اور ان پر کوئی راستہ مت ڈھونڈو‘ کا مطلب ہے‘ ان پر غلبہ وتسلط کا اور انہیں ایذا پہنچانے کا راستہ مت تلاش کرو۔(یا طلاق مراد ہے۔)واللہ اعلم۔ تخریج:جامع ترمذي،أبواب النکاح،باب ما جاء في حق المرأۃ علی زوجھا۔ فوائد:(۱)اس میں ایک تو وہی مارنے کا جواز ہے۔لیکن اسی صورت میں اور اسی