کتاب: خواتین سے متعلق پچاس احادیث - صفحہ 21
ہوں۔ تخریج:مسند أحمد:۲/۴۳۹۔وابن ماجہ،الأدب،باب حق الیتیم۔أقول:لا توجد ھذہ الروایۃ في المجتبی للنسائي،ولعلھا في الکبری لہ۔حسنہ الألباني في صحیح ابن ماجہ۔ فوائد:انسانی معاشروں میں کمزور طبقات کے ساتھ عام طور پر ظلم روا رکھا جاتا ہے،بالخصوص عورتیں اور یتیم اس کا خاص نشانہ بنتے ہیں۔ان کو جائیدادوں میں ان کے شرعی حق سے محروم رکھا جاتا ہے،بلکہ ان کی جائیدادوں کو ہتھیا لیا جاتا ہے،اور ان سے ہر طرح کی بد سلوکی روا رکھی جاتی ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں کے لیے سخت وعید بیان فرما کر مسلمانوں کو ان کی حق تلفی اور ان کے ساتھ ظلم و زیادتی کرنے سے روکا۔لیکن بد قسمتی سے مسلمان اپنے مذہب کی تعلیمات پر عمل نہیں کرتے اور مسلمان معاشروں میں بھی یہ مذکورہ کمزور طبقات ظلم وستم کا نشانہ بنے ہوئے ہیں،جس کی وجہ سے اسلام بدنام ہورہا ہے اور لوگ کہتے ہیں کہ اسلام نے عورت کے حقوق کا تحفظ نہیں کیا۔حالاں کہ ایسا نہیں ہے۔اس بارے میں اسلام کی تعلیمات تو واضح ہیں۔مسلمانوں کا طرز عمل اسلام سے مختلف چیز ہے۔اس کاا لزام ان کے مذہب پر عائد نہیں کیا جا سکتا۔کاش مسلمان اس بات کو سمجھیں کہ ان کے غلط طرز عمل کی وجہ سے اسلام کی بدنامی ہو رہی ہے اور یوں وہ دوگونہ جرم کا ارتکاب کر رہے ہیں:ایک حق تلفی اور ظلم اور دوسرا دنیا کی نظروں میں اسلام کی تذلیل اور اس کا استخفاف۔گویاوہ اسلام کی تبلیغ کی بجائے اسلام کی طرف لوگوں کے آنے میں رکاوٹ ثابت ہو رہے ہیں۔ھداھم اللّٰه تعالی۔