کتاب: خواتین سے متعلق پچاس احادیث - صفحہ 20
سے غائب ہو تو وہ اپنے نفس(عصمت)کی اور اس کے مال کی حفاظت کرے۔(ابوداود،نسائی)اس میں اس امر کی ترغیب ہے کہ اگر انسان کو دنیا اور آخرت کی کامیابی مطلوب ہے تو وہ عورت کا انتخاب کرتے وقت صرف اس کے حسن وجمال یا حسب ونسب یا مال ودولت پر ہی نظر نہ رکھے بلکہ دین کو ان سب پر مقدم رکھے اور دین دار اور پابند شریعت عورت سے ہی نکاح کرے،ایسی عورت دین ودنیا کی سعادت کا باعث ہوگی۔ حدیث نمبر(۸) صنف نازک پر نبوی شفقت ۲۷۲۔﴿عَنْ أَبِيْ شُرَیْحٍ خُوَیْلِدِ بْنِ عَمْرٍو الْخُزَاعِيِّ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم:اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أُحَرِّجُ حَقَّ الضَّعِیْفَیْنِ الْیَتِیْمِ وَالْمَرْأَۃِ﴾،(حدیث حسن،رواہ النسائي بإسناد جید) ومعنی’’ أحرج ‘‘:الحق الحرج،وھو الإثم بمن ضیع حقھما،واحذر من ذلک تحذیرا بلیغا،وازجر عنہ زجرا أکیدا۔ حضرت ابو شریح خویلد بن عمرو خزاعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے اللہ میں لوگوں کو دو ضعیفوں کے حق سے بہت ڈراتا ہوں(کہ ان میں کوتاہی مت کرنا)ایک یتیم اور دوسری عورت۔(یہ حدیث حسن ہے،اسے امام نسائی نے اچھی سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔) أحرج کے معنی ہیں کہ جو ان دونوں کے حقوق ضائع کرتا ہے،میں اسے گناہ گار سمجھتا ہوں اور میں اسے اس سے نہایت سختی کے ساتھ ڈراتا اور تاکید کے ساتھ روکتا