کتاب: خواتین سے متعلق پچاس احادیث - صفحہ 14
’’أُمُّکَ،ثُمَّ أُمُّکَ،ثُمَّ أُمُّکَ،ثُمَّ أَبَاکَ،ثُمَّ أَدْنَاکَ أَدْنَاکَ و﴿الصحابۃ‘‘ بمعنی:الصحبۃ۔وقولہ:’ثم أباکھکذا ھو منصوب بفعل محذوف۔أي:﴿ثم بر أباکوفي روایۃ:’’ثم أبوک‘‘ وھذا واضح۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا‘ اے اللہ کے رسول میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے؟ آپ نے فرمایا‘ تمہاری ماں۔اس نے کہا‘ پھر کون؟ آپ نے فرمایا‘ تمہاری ماں۔اس نے پھر پوچھا‘ پھر کون؟ آپ نے ارشاد فرمایا‘ تمہارا باپ۔(بخاری ومسلم)ایک اور روایت میں(اس طرح)ہے۔اس نے پوچھا‘ اچھے سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ آپ نے فرمایا‘ تمہاری ماں‘ پھر تمہاری ماں‘ پھر تمہاری ماں۔پھر تمہارا باپ‘ پھر جو تمہارے سب سے زیادہ قریب ہو‘ پھر جو تمہارے سب سے زیاہ قریب ہو۔ صحابہ‘ صحبت(حسن وسلوک)کے معنی میں ہے۔ثم أباک‘ یہ فعل محذوف(بر)کا مفعول ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔یعنی ثم بر أباک(پھر تم اپنے باپ کے ساتھ حسن سلوک کرو)اور ایک روایت میں ثم أبوک(رفعی حالت)ہے جیسا کہ بخاری میں ہے یہ ترکیب واضح ہے(اس میں فعل محذوف ماننے کی ضرورت نہیں) تخریج:صحیح بخاري،کتاب الأدب،باب من أحق الناس بحسن الصحبۃ؟۔وصحیح مسلم،کتاب البر والصلۃ،باب بر الوالدین وأنھما أحق بہ۔ فوائد:اس میں باپ کے مقابلے میں ماں کا حق مقدم اور تین گنا زیادہ بتلایا گیاہے۔اس کی ایک وجہ تو مرد کے مقابلے میں عورت کاضعف اور اس کا زیادہ ضرورت مند ہونا ہے۔دوسری وجہ یہ ہے کہ تین تکلیفیں ایسی ہیں جو صرف ماں اولاد