کتاب: خواتین سے متعلق پچاس احادیث - صفحہ 13
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ میرے پاس ایک عورت اس حال میں آئی کہ اس کے ساتھ اس کی دو بیٹیاں تھیں،وہ سوال کررہی تھی۔اس نے میرے پاس سوائے ایک کھجور کے،کچھ نہ پایا،چنانچہ وہ کھجور میں نے اسے دے دی،اس نے اس کے دو حصے کرکے اپنی دونوں بیٹیوں میں تقسیم کردیا اور خود اس میں سے کچھ نہیں کھایا،پھر کھڑی ہوئی اور چلی گئی،پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو میں نے ان کویہ بات بتلائی تو آپ نے فرمایا،جس کو ان بیٹیوں میں سے کسی معاملے کے ساتھ آزمایا جائے،پس وہ ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے تو وہ بیٹیاں اس کے لیے جہنم کی آگ سے پردہ بن جائیں گی۔(بخاری ومسلم) تخریج:صحیح بخاری،کتاب الزکاۃ،باب ’’اتقوا النار ولو بشق تمرۃ‘‘ وکتاب الأدب۔وصحیح مسلم،کتاب البر والصلۃ،باب فضل الإحسان إلی البنات۔ فوائد:اس میں بھی بچیوں کے ساتھ حسن سلوک کی فضیلت اور اس کا اجر عظیم بیان کیا گیا ہے۔کہ بیٹیاں جہنم کی آگ سے بچاؤ کا باعث ہوں گی،اس لیے ان سے نفرت کرنا اور انھیں بوجھ سمجھنا کم از کم ایک مسلمان کو زیب نہیں دیتا۔ حدیث نمبر(۳) عورت بحیثیت ماں ۳۱۸-﴿عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ:جَائَ رَجُلٌ إِلیٰ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ صَحَابَتِيْ؟ قَالَ:’’أُمُّکَ‘‘،قَالَ:ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ:’’أُمُّکَ‘‘ قَالَ:ثُمَّ مَنْ،قَالَ:’’أُمُّکَ‘‘،قَالَ ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ:’’أَبُوْکَ﴾،(متفق علیہ)۔وفي روایۃ:﴿ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!مَنْ أَحَقُّ بِحُسنِ الصُّحْبَۃِ؟ قَالَ: