کتاب: خواتین سے متعلق پچاس احادیث - صفحہ 12
ہی خوشی محسوس نہ کریں بلکہ لڑکیوں کی ولادت اور ان کی تربیت پر بھی مسرت بہ کنار ہوں۔اس لحاظ سے اسلام ہی وہ پہلا دین ہے جس نے عورت کے حقوق کا نہ صرف تحفظ کیا،بلکہ اس کی عزت وتکریم کا بھی خوب خوب اہتمام کیا۔مثلاً اسے مردوں کے اختلاط سے منع اور پردے کا پابند کیا،اسے بیرونی سرگرمیوں اور معاشی جھمیلوں سے فارغ رکھا،تاکہ کوئی بدباطن اسے بری نظر سے دیکھے نہ اسے اپنی ہوس ناکی کا نشانہ بنا کر اس کے ردائے تقدس وعصمت کو تار تار کرسکے۔جیسے مغرب کی بے پردہ اور مردوں کے دوش بدوش کام کرنے والی عورتوں کے ساتھ ہورہا ہے۔لیکن برا ہو اس کج فکری اور ذہنی عدم بلوغت کا،کہ مغرب کی یہ آزادی نسواں،جس نے عورت کو ذلیل اور بے آبرو کردیا ہے،بہت سے لوگوں کو بہت اچھی لگتی ہے اور وہ بھی مسلمان عورت کو اس حیا باختگی کی راہ پر ڈال رہے ہیں اور اسلامی تعلیمات،جس میں عورت کے تقدس واحترام کا تحفظ ہے،وہ انھیں غلامی کا طوق نظر آتی ہیں،جنہیں وہ اتار کر پھینکنا چاہتے ہیں۔آہ!اقبال نے سچ کہا تھا۔ تھا جو ناخوب،بہ تدریج وہی خوب ہوا کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر حدیث نمبر(۲) بچیوں کی پرورش اور اس کا ثواب ۲۷۰-﴿عَنْ عَائِشَۃَ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْھَا قَالَتْ:دَخَلَتْ عَلَيَّ امْرَأَۃٌ وَمَعَھَا ابْنَتَانِ لَھَا تَسْأَلُ،فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِيْ شَیْئًا غَیْرَ تَمْرَۃٍ وَاحِدَۃٍ،فَأَعْطَیْتُھَا إِیَّاھَا،فَقَسَمَتْھَا بَیْنَ ابْنَتَیْھَا وَلَمْ تَأْکُلْ مِنْھَا،ثُمَّ قَامَتْ فَخَرَجَتْ،فَدَخَلَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَلَیْنَا،فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ:’’مَنِ ابْتُلِيَ مِنْ ھٰذِہِ البَنَاتِ بِشَيْئٍ فَأَحْسَنَ إِلَیْھِنَّ کُنَّ لَہُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ( متفق علیہ)