کتاب: خواتین اور شاپنگ - صفحہ 25
کہ جب تو بے حیا وبےشرم ہو جائے تو جو مرضی کرتا رہ[1]۔‘‘ بارہویں گزارش بازار میں احتیاط سے چلیے بعض بہنیں بازار میں چلتے ہوئے احتیاط سے کام نہیں لیتی ہیں۔ وہ اپنے سامنے توجہ کرنے کی بجائے ادھر ادھر دکانوں میں سجی اشیاء، ملبوسات اور زیورات وغیرہ کو دیکھتے دیکھتے کسی نہ کسی چیز سے ٹکرائی جاتی ہیں، غیر محرم مردوں سے ان کا تصادم ہو جاتا ہے یا کسی نقصان دہ چیز پر پاؤں آنے سے پھسل جاتی ہیں۔ اس میں بہنوں کو چاہیے کہ وہ بازار میں چلتے وقت احتیاط سے کام لیں۔ اپنے کپڑے وغیرہ سمیٹ کر اور عفت وعصمت کی تصویر بن کر چلیں تاکہ کوئی چیز ان کے لیے ضرر کا باعث نہ بن سکے۔ تیرہویں گزارش اوباش نوجوانوں سے محتاط رہیے اے بہنو! بازار میں خریداری کرتے ہوئے اوباش اور آوارہ مردوں سے ہوشیار رہیے۔ اس موقع پر ایک بات معذرت کے ساتھ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ اگر کوئی خاتون اپنے لباس، چال چلن، گفتگو اور اشاروں کنایوں سے مردوں کو حوصلہ نہ دے تو شاید کسی آوارہ نوجوان کو یہ جرأت نہ ہو کہ وہ اسے تنگ کرنے کی کوشش کرے۔ یہ شیطان صفت افراد دیکھتے ہیں کہ لڑکی اکیلی ہے اس کے ساتھ کوئی محرم مرد نہیں، یا اس کی حرکات وسکنات، لب ولہجہ عجیب و غریب ہے تو وہ اسے تنگ کرنے کی کوشش کرتے
[1]  صحیح بخاری، کتاب الأدب، باب إذا لم تستح... 6129