کتاب: خواتین اور شاپنگ - صفحہ 24
یا تنگ زیورات کو پہنانے کے لیے مرد خواتین کا ہاتھ زور زور سے دباتے ہیں جو کہ سراسر غیر شرعی فعل ہے۔ اے معزز بہنو! ہمارے خیال میں کوئی بھی عفت مآب بہن اپنا ہاتھ کسی اجنبی مرد کے ہاتھ میں کسی شرعی مجبوری کے بغیر نہیں دے سکتی ۔ اس لیے آپ خود ان زیورات کو پہن کر پیمائش کیجیے یا کسی عورت سے کہیے جو آپ کو پہنا کر سائز وغیرہ چیک کرے۔ اے مسلمان بہن! شرم وحیا مسلمان عورت کی قیمتی متاع ہے اسے مت ضائع کیجیے۔ اپنا ہاتھ صرف ایک مرد کے ہاتھ میں دیجیے جو کہ آپ کا خاوند ہے۔ گیارہویں گزارش درزی کو ماپ دینے کے مسئلہ میں شرعی حدود کی پاسداری کیجیے اللہ تعالیٰ ہماری خواتین کی حالت پہ رحم فرمائے کہ بعض بہنیں درزی کو ماپ دینے میں اس قدر بےباکی کا مظاہرہ کرتی ہیں کہ درزی کا سربھی شرم سے جھک جاتا ہے ۔ وہ جسم کے ہر حصے کا ماپ دینے کے لیے انتہائی بے حیائی کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ اے بہن! اللہ آپ کو حیا کی عظیم دولت سے سرفراز فرمائے اگر کپڑے بازار ہی سے سلوانے ہیں تو کسی عورت سے سلوا لیجیے یا پھر اپنے پرانے کپڑے ساتھ بھیج دیے یا یہ کہ ماپ لکھ کر درزی کی طرف بھیج دیجیے۔ آپ خود ہی فیصلہ کیجیے کہ جس خاتون کے روبرو کھڑے ہو کر درزی اس کے گلے، سینے، کمر، پنڈلیوں اور ٹانگوں وغیرہ کا ماپ کررہا ہے اس کو عورت کہنا بھی چاہیے یا نہیں ؟ نبی اکرم صلی اللہ عیہ وسلم نے فرمایا: ’’ بے شک لوگوں کو جو تمام انبیا کی کلام سے ملا(اس میں سے) یہ بھی ہے