کتاب: خواتین اور شاپنگ - صفحہ 20
ساتھ ہو۔[1] ‘‘ یعنی اگر اسے کسی مجبوری کی حالت میں اجنبی مرد کے پاس جانا ہی پڑے تو اپنے محرم کے ساتھ جائے جیسا کہ علاج یا کسی اور ضرورت کے لیےے۔ ساتویں گزارش زیب وزینت ترک کر کے جائیے ہم نے اس کتابچہ کے مقدمہ میں اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ ہماری اکثر بہنیں اپنے خاوند کے لیے تو زیب وزینت اختیار نہیں کرتی ہیں بلکہ گھر کے کام کاج کی وجہ سے میلے کپڑے،میلے ہاتھ اور بعض دفعہ پیاز، تھوم کے استعمال سے بد بودار ہاتھ لیے پھرتی ہیں لیکن جب بازار جانا ہو تو، خوب بن سنور کر اور آرائش وجمال کے تمام مراحل سے گزر کر گھر سے باہر نکلتی ہیں، یہ سوچ انتہائی خطرناک اور ناقابل فہم ہے۔ اے میری اسلامی بہن! اگر تجھے بازار جانا ہی ہے تو تجھ پر واجب ہے کہ زیب وزینت کو ترک کر دے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَقَرْ‌نَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّ‌جْنَ تَبَرُّ‌جَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّـهَ وَرَ‌سُولَهُ ۚ[2] ’’اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیمی جاہلیت کے زمانےکی طرح اپنی زینت کا اظہار نہ کیا کرو۔ نماز ادا کرتی رہو۔ زکوٰۃ دیتی رہو اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو۔‘‘
[1]  صحیح بخاری، کتاب النکاح، باب لا یخلون رجل بامراۃ: 5233 [2]  سورة الاحزاب:34