کتاب: خواتین اور شاپنگ - صفحہ 19
ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے۔ اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔‘‘
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’فحاشی کسی بھی چیز (انسان) کی قدر و قیمت کم کر دیتی ہے جبکہ حیا کسی بھی چیز کی قدر میں اضافہ کا باعث ہے۔[1] ‘‘
اس لیے احتیاط کیجئے کہ دکاندار کے سامنے کسی بھی طرح آپ کی زینت کا اظہار نہ ہو۔ اس کا بہترین علاج پردہ ہی ہے جس کا ذکر پہلے گزر چکا ہے۔
چھٹی گزارش
مناسب وقت کا انتخاب کیجیے
بازار جانے کے لیے مناسب وقت کا انتخاب کیجیے۔ ایسے وقت میں بازار مت جائیے جب دکاندار اکیلا ہو یا کسی بھی قسم کے نقصان کا اندیشہ ہو مثلاً: صبح کا وقت کہ جب بازار کھلتا ہے ایسا ایسا وقت جب اوباش نوجوانوں کے ٹولےے آوارہ گردی کے لیے بازار آتے ہوں جیسا کہ بڑے شہروں میں شام کے بعد۔۔ ایسے اوقات میں بازار جانا یقیناً کسی نقصان یا فتنہ کا باعث ہو سکتا ہے خصوصا جب عورت اکیلی ہو، اخبارات میں نوجوان لڑکیوں کے اغوا اور پھر قتل کے واقعات عبرت کے لیے کافی ہیں۔
یاد رکھیے! تنہائی میں دکاندار کے ساتھ علیحدہ ہونا یا خریدو فروخت کے معاملات طے کرنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مندرجہ ذیل فرمان کے منافی ہے:
’’کوئی آدمی کسی عورت کے پاس تنہائی میں علیحدہ نہ ہو مگر یہ کہ اس کا محرم
[1] سنن ترمذي، أبواب البر والصلة، باب ما جاء في الفحش والتفحش: 1974