کتاب: خواتین اور شاپنگ - صفحہ 18
﴿فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَ‌ضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُ‌وفًا﴾[1] ’’اور تم نرم لہجے سے بات نہ کیا کرو کہ جس کے دل میں بیماری ہے وہ کوئی لالچ کرنے لگے، ہاں باقاعدے کے مطابق کلام کیا کرو۔‘‘ پانچویں گزارش دکاندار کا سامنا صحیح انداز سے کیجئے اکثر بہنیں بے پردہ بازار جاتی ہیں جبکہ انہوں نے ایک کندھے پر مفلر نما دوپٹہ بطور فیشن ڈال رکھا ہوتا تھا۔ وہ دکاندار سے چیز کا ریٹ وغیرہ طے کرتے ہوئے عموماً کاؤنٹر پر اس قدر جھک جاتی ہیں کہ اس کی نظر سیدھی ان کے گلے میں پڑتی ہے اور ان کو اس کا احساس بھی نہیں ہوتا اور اگر آپ میری بات سے اتفاق کریں تو بعض ایسی بھی حواس بافتہ خواتین ہیں جو جان بوجھ کر اس غیر اخلاقی حرکت کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ اے بہنو! اس جسمانی زینت کا اظہار صرف اور صرف اپنے خاوند کے لیے کیجئے، اسے اپنی ادؤاں سے دیوانہ کر دیجئے، اسلام اس ادا پر کہاں پابندی لگاتا ہے بلکہ اس کو پسند کرتا ہے مگر غیر محرم کے سامنے ایسی حرکت سے بچیے۔ کیونکہ یہ عذاب الٰہی کا سبب ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَ‌ةِ ۚ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ﴾[2] ’’بے شک وہ لوگ جو ایمان والوں میں فحاشی پھیلانے کو پسند کرتے ہیں  
[1]  سورة الاحزاب:32 [2]  سورة النور:19