کتاب: خواتین اور شاپنگ - صفحہ 17
’’عورت (پوری کی پوری) پردہ ہے جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو اس پر شیطان جھانکتا ہے[1]۔‘‘
چوتھی گزارش
دکاندار سے بےباکانہ گفتگو سے احتراز کیجیے
ہماری بعض بہنیں خریداری کرتے ہوئے دکاندار کے ساتھ بے تکلف ہونے کی کوشش کرتی ہیں، وہ بہت نرم اور دل کو لبھانے والا انداز گفتگو اختیار کرتی ہیں، الفاظ کی ادائیگی میں بلا کی بناوٹ کا مظاہرہ کرتی ہیں اور منہ اور چہرے کے عجیب عجیب زاویے بناتی ہیں۔ شاید وہ سمجھتی ہیں کہ اس طرح دکاندار متاثر ہو کر ان کو سستے داموں چیز فروخت کر دے گا۔ ہم نہیں سمجھتے کہ وہ احساس کمتری کا شکار ہیں یا پھر دوسروں کو بے وقوف بنانے کے چکر میں خود بے وقوف بن جاتی ہیں کیونکہ بعض دکاندار دوستوں کے بقول خواتین عموماً مہنگے داموں چیزیں خرید لیتی ہیں کیونکہ وہ دکاندار سے جھگڑا کرتی ہیں، اس لیے وہ چیز کا ریٹ زیادہ بتاتے ہیں پھر اس میں سے کچھ کمی کر کے بھی وہ اچھا خاصا منافع کما لیتے ہیں۔
بہرحال اس تناظر میں ہم کہنا چاہیں گے کہ جو ہماری بہنیں خریداری کے لیے جائیں وہ فطرتی انداز میں دکاندار سے کام کی بات کریں اور کم سے کم گفتگو کریں۔ ان کی گفتگو کا انداز ایسا ہونا چاہئے جس سے قدرے کرختگی کا احساس نمایاں ہوتا ہو، تاکہ بیمار دل افراد ان میں دلچسپی نہ لے سکیں۔ اللہ تعالیٰ نے سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کو بھی یہ حکم فرمایا تھا اور ہر مسلمان عورت پر بھی لازم ہے کہ وہ اس پر عمل کرے۔
[1] سنن ترمذی، کتاب الرضاع، باب استشراف الشیطان المرأۃ إذا خرجت: 1173