کتاب: خواتین اور شاپنگ - صفحہ 13
تو مکمل پردہ کے ساتھ جائے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَ‌فْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ  وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورً‌ا رَّ‌حِيمًا﴾[1] ’’اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مؤمنوں کی عورتوں سے کہہ دو  کہ وہ اپنی اوڑھنیاں اپنے اوپر لٹکائے رکھیں۔ یہ زیادہ لائق ہے کہ وہ پہچانی جائیں اور انہیں کوئی تکلیف نہ دی جائے۔ بے شک اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘ اگرچہ حجاب وپردہ کی فرضیت پر دیگر کئی آیات اور احادیث مبارکہ دلالت کرتی ہیں مگر مذکورہ آیت کریمہ کی روشنی میں کہنا چاہتا ہوں کہ اے مسلمان بہنو! ذرا غور کیجئے یہ حکم کن پاکباز ہستیوں کو ہو رہا ہے؟ ... جن کو دنیا میں ہی جنت کی بشارتیں مل گئی تھیں۔ یہ وہ پاکدامن بیبیاں ہیں جن کے تقدس کی گواہی اللہ تعالیٰ کا قرآن دیتا ہے۔ ان میں وہ بھی ہیں جن کو خود پروردگار عالم نے اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پسند فرمایا، کسی کا نکاح بھی خود رب کریم نے عرش بریں پر کیا، کسی کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی عورتوں کی سردار کہا، یہ وہ پیاری اور لاڈلی بیٹی جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر ملا کرتے، ان کا ماتھا چوما کرتے اور انہیں پیار کرتے تھے۔ اگر یہ نکتہ ہماری مسلمان بہنوں کی سمجھ میں آ جائے تو بہتر ورنہ اس سے زیادہ ہم کیا گزارش کر سکتے ہیں؟ اکبر الٰہ آبادی کہتے ہیں:
[1]  سورة الاحزاب:59