کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 99
علامہ ابن القیم تہذیب السنن (۲/ ۳۵۰) میں لکھتے ہیں : ’’ حالت احرام میں سوائے نقاب کی ممانعت کے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں ایک لفظ بھی نہیں ثابت ہے کہ عورت اپنا چہرہ کھلا رکھے گی۔ ‘‘ مزید لکھتے ہیں : ’’ سیّدہ اسماء رضی اللہ عنہا سے ثابت ہے کہ حالت احرام میں وہ اپنے چہرے کو ڈھکے رہتی تھیں ۔ ‘‘ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’ سواروں کے قافلے ہم سے گزرتے تھے اور ہم رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حالت احرام میں ہوتی تھیں ، جب وہ ہمارے بالکل سامنے آجاتے تو ہم اپنے چہروں پر اپنی چادریں ڈال لیا کرتی تھیں اور جب وہ ہم سے آگے بڑھ جاتے تو ہم اپنے چہروں کو کھول لیتی تھیں ۔ ‘‘[1] احرام میں خواتین کے لیے کون سا لباس جائز ہے: حالت احرام میں خواتین کے لیے جملہ زنا نہ لباسوں کا استعمال جائز ہے، بشرطیکہ وہ زیب و زینت والے نہ ہوں اور مردانہ لباسوں کے مشابہ نہ ہوں اور نہ اتنے تنگ و چست ہوں کہ جسمانی اعضاء کی ساخت واضح ہوتی ہو اور نہ اتنے باریک ہوں کہ ان کے نیچے سے جسم جھلکتا ہو اور نہ اتنے چھوٹے ہوں کہ ہاتھ اور پیر کھلے ہوں بلکہ طویل، موٹے اور کشادہ ہونے ضروری ہیں ۔ علامہ ابن المنذر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اہل علم کا اس امر پر اجماع ہے کہ عورت احرام کی حالت میں قمیص، پائجامہ، اوڑھنی اور موزے استعمال کرسکتی ہے۔ ‘‘ (المغنی: ۳/ ۳۲۸)
[1] المسند للامام احمد، رقم الحدیث: ۹/۴۰۳۵۔ ابو داؤد، ابواب المناسک، باب فی المحرمۃ تغطی وجھھا، رقم: ۱۸۳۳۔ ابن ماجہ، ابواب المناسک، باب المحرمۃ تسدل الثوب علی وجھھا، رقم: ۲۹۳۵۔