کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 98
’’ عورت حالت احرام میں نقاب نہیں لگائے گی۔ ‘‘ اور برقعہ کی حیثیت نقاب سے فزوں تر ہے۔ اسی طرح عورت اگر احرام سے پہلے دستانے پہنے ہوں گی تو انہیں بھی احرام کی نیت کرتے وقت اتار دے گی۔ قفاز (دستانہ) دونوں ہاتھوں کے لیے بنا ہوا ایک ایسا مخصوص لباس ہے، جس میں ہاتھوں کو ڈال کر چھپایا جاتا ہے۔ نقاب یا برقعہ کے علاوہ کسی دوسری چیز سے اپنا چہرہ چھپا سکتی ہے بایں طور کہ ہاتھوں کو اپنے اضافی کپڑوں کے اندر کرلے گی کیونکہ چہرہ اور دونوں ہاتھ پردے میں داخل ہیں ، جن کا حالت احرام یا غیر احرام میں مردوں سے چھپانا واجب ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں ؛ خواتین مکمل طور پر عورت (غیر محرم سے چھپانے کی چیز) ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ ایسے کپڑے پہنیں گی جن سے مکمل ستر پوشی ہو اور محمل سے سایہ بھی حاصل کرسکتی ہیں ، البتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نقاب اور قفاز (دستانہ) پہننے سے منع کیا ہے۔ قفاز (دستانہ) ہاتھوں کے لیے بطورِ غلاف (لفافہ) بنایا جاتا ہے۔ اگر عورت حالت احرام میں اپنا چہرہ کسی ایسی چیز سے چھپاتی ہے، جو چہرہ سے مس نہ کرتی ہو تو یہ متفقہ طور پر جائز ہے اور اگر چہرہ سے مس کرتی ہو تو صحیح مسلک کے مطابق یہ بھی جائز ہے، اسے اس بات کا مکلف نہیں بنایا جائے گا کہ اپنے پردہ کو چہرہ سے لکڑی یا ہاتھ یا کسی دوسری چیز کے ذریعہ دور رکھے کیونکہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے چہرے اور ہاتھوں کو یکساں حیثیت دی ہے اور دونوں کو آدمی کے بدن (دھڑ) کی حیثیت حاصل ہے نہ کہ اس کے سر کی حیثیت، ازواجِ مطہرات (رضوان اللہ علیہن) اپنے چہروں پر پردے ڈال لیتی تھیں ، اس کی پرواہ نہیں کرتی تھیں کہ وہ چہروں سے دور رہیں۔ کسی اہل علم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بطورِ حدیث یہ نقل نہیں کیا ہے۔ (( احرام المرأۃ فی وجھھا۔)) یعنی عورت کا احرام اس کے چہرے میں ہے، بلکہ یہ بعض علماء سلف کا مقولہ ہے۔