کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 9
مقدمہ از مؤلف
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ قَدَّرَ فَھَدٰی، وَخَلَقَ الزَّوْجَیْنِ الذَّکَرَ وَالْأُنْثٰی مِنْ نُّطْفَۃٍ إِذَا تَمَنّٰی، وَأَشْھَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ فِي الْآخِرَۃِ وَالْأُوْلٰی، وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ، عَرَجَ بِہٖ إِلَی السَّمَائِ فَرَأَی مِنْ آیَاتِ رَبِّہِ الْکُبْرٰی، صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖ وَأَصْحَابِہٖ وَأُولِي الْمَنَاقِبَ وَالنُّھی، وَسَلَّمَ تَسْلِیْمًا کَثِیْرًا مُوبداً، أَمَّا بَعْدُ!
تمام تعریف اللہ ذوالجلال کے لیے ہے، جس نے صحیح ترین اندازہ کیا اور پھر راہ دکھائی اور اسی نے جوڑا یعنی نر اور مادہ پیدا کیا اس نطفے سے جو رحم میں ڈالا جاتا ہے، میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک و ساجھی نہیں ، تمام تعریفیں دنیا و آخرت میں اسی کے لیے ہیں اور یہ بھی شہادت دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں جنہیں آسمان کی معراج کرائی گئی تو انہوں نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں ۔
اللہ تعالیٰ آپ پر اور آپ کی آل و اولاد اور آپ کے اصحاب پر جو اصحابِ فضل و منقبت اور فہم و فراست ہیں زیادہ سے زیادہ درود و سلام نازل فرمائے۔
اسلام میں خواتین کا اپنا ایک مقام و مرتبہ ہے، کاروبار حیات کی متعدد ذمہ داریاں ان کے سپرد کی گئی ہیں ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مخصوص طور پر ان کو اپنی تعلیمات سے نوازتے رہتے تھے، حجۃ الوداع کے موقع پر عرفات کے خطبے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ حسن سلوک کی تلقین فرمائی تھی، ان تمام امور سے واضح طور پر پتہ چلتا ہے کہ ہر زمانے میں خواتین لازمی توجہ کی مستحق ہیں ، خصوصاً موجودہ دور میں جب کہ مسلم خواتین سے ان کی عزت و ناموس کو سلب کرنے نیز ان کو اپنے مقام و مرتبہ سے گرانے کے لیے مخصوص