کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 82
باب ہفتم: روزے سے متعلق خواتین کے مخصوص مسائل ماہِ رمضان کے روزے ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہیں ۔ روزہ کو اسلام میں ایک بنیادی ستون کی حیثیت حاصل ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ﴿یٰٓـاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ ﴾ (البقرۃ:۱۸۳) ’’ اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں ، جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم پرہیز گار بن جاؤ۔ ‘‘ کس عمر میں رزہ فرض ہے؟ اس آیت میں (کتب) کے معنی ہیں فرض کیا گیا، جب لڑکی سن تکلیف (بلوغت کی عمر) کو پہنچ جائے، بایں طور کہ علامات بلوغت میں سے کوئی ایک علامت ظاہر ہوجائے، انہی میں سے حیض کا آنا بھی ایک علامت ہے تو ایسی لڑکی کے حق میں روزہ واجب ہوجاتا ہے، بعض بچیوں کو نو سال کی عمر میں ہی حیض شروع ہوجاتا ہے، لیکن اسے معلوم نہیں ہوتا کہ حیض شروع ہوجانے کے بعد روزہ اس پر واجب ہوجاتا ہے، چنانچہ وہ اپنے آپ کو کم عمر سمجھ کر روزہ نہیں رکھتی اور نہ ہی اس کے اہل خاندان اسے روزہ رکھنے کا حکم دیتے ہیں ، حالانکہ یہ عمل اسلام کے ایک اہم اور عظیم رکن کو ترک کر کے زبردست تساہل اور سستی اختیار کرنے کے مترادف ہے، اگر کسی عورت سے اس قسم کی کوتاہی کا بچپن میں صدور ہوا ہو تو اس پر ان تمام روزوں کی قضاء ضروری ہے، جنھیں اس نے ابتدائِ حیض میں ترک کیا تھا۔ خواہ اس پر ایک لمبی مدت گزر گئی ہو، کیونکہ یہ تمام