کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 69
’’ مردوں کے لیے سب سے بہتر پہلی صف ہے اور سب سے خراب آخری صف اور عورتوں کے لیے سب سے بہتر آخری صف ہے اور سب سے خراب پہلی صف۔ ‘‘ مذکورہ بالا دونوں حدیثیں اس امر کی دلیل ہیں کہ نماز کے لیے عورتیں مردوں کے پیچھے صف بنا کر کھڑی ہوں گی، الگ الگ نہیں کھڑی ہوں گی چاہے وہ فرض نماز ہو یا تراویح کی نماز ہو۔ (۵دورانِ نماز اگر امام سے بھول ہوجائے تو عورت ہاتھوں سے تالی بجا کر سے متنبہ کرسکتی ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( إِذَا نَاَبَکُمْ فِي الصَّلاَۃِ شَیْئٌ فَلْیُسَبِّحِ الرِّجَالُ وَالْیُصَفِّقِ النِّسَائُ۔)) [1] ’’ جب تمہیں نماز کے دوران کوئی بات پیش آجائے تو (امام کو آگاہ کرنے کے لیے) مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتیں تالی بجائیں ۔ ‘‘ اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔ اس حدیث میں عورت کو اس بات کی اجازت دی گئی ہے کہ اگر دورانِ نماز کوئی بات پیش آجائے تو وہ تالی بجا کر آگاہ کردے اور امام کا بھولنا بھی اسی قبیل سے ہے۔
[1] المسند للامام احمد، رقم الحدیث: ۷۲۸۳، ۷۵۴۱ (دار المعارف مصر)۔ صحیح بخاری، کتاب العمل، باب التصفیق للنساء، رقم: ۱۲۰۳۔ صحیح مسلم، کتاب الصلوٰۃ، باب تسبیح الرجل وتصفیق المرأۃ اذا نابھما شیئی فی الصلوٰۃ، رقم: ۹۵۴۔ ترمذی، ابواب الصلوٰۃ، باب ما جاء ان التسبیح للرجال والصفیق للنساء، رقم: ۳۶۹۔ نسائی، کتاب السہو، باب الصفیق فی الصلوٰۃ، رقم: ۱۲۵۸۔ ابو داؤد، کتاب الصلوٰۃ، باب التصفیق فی الصلوٰۃ، رقم: ۹۳۹۔ ابن ماجہ، ابواب اقامۃ الصلوات والسنۃ فیھا، باب التسبیح للرجال فی الصلوٰۃ والتصفیق للنساء، رقم: ۱۰۳۴۔