کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 65
دوسری روایت میں ہے: (( لاَ تَمْنَعُوْا نِسَائَ کُمُ الْمَسَاجِدَ وَبُیُوْتُھُنَّ خَیّرٌلَّھُنَّ )) [1] ’’ اپنی عورتوں کو مساجد جانے سے نہ روکو اور ان کے گھر ان کے لیے زیادہ بہتر ہیں ۔ ‘‘ لہٰذا ان کا گھروں میں رہ کر نماز ادا کرنا پردے اور حجاب کی وجہ سے ان کے لیے زیادہ بہتر ہے۔ خواتین کے لیے مسجد میں جانے کے چند آداب: خواتین اگر نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد جاتی ہیں تو ان کے لیے مندرجہ ذیل آداب کی پابندی ضروری ہے: (۱)مکمل پردہ کے ساتھ اور کپڑوں میں اچھی طرح چھپ چھپا کر نکلنا ضروری ہے۔ ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : (( کَانَ النِّسَائُ یُصَلِّیْنَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰہ عليه وسلم ثُمَّ یَنْصَرِفْنَ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِھِنَّ مَا یُعْرَفْنَ مِنْ الْغَلس )) [2] ’’ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خواتین (فجر کی) نماز ادا کرتی تھیں ، پھر اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی واپس ہوتی تھیں اور وہ تاریکی کی وجہ سے پہنچانی نہیں جاتی تھیں ۔ ‘‘ (۲)کسی قسم کی خوشبو لگائے بغیر مسجد کے لیے نکلیں گی۔ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( لاَ تَمْنَعُوْا إِمَائَ اللّٰہِ مَسَاجِدَ اللّٰہِ وَلْیَخْرُجْنَ تَفِلاَتٍ۔)) [3]
[1] ابو داؤد، کتاب الصلوٰۃ، باب خروج النساء الی المسجد، رقم: ۵۶۷۔ [2] صحیح بخاری، کتاب الاذان، باب خروج النساء الی المساجد باللیل والغلس، رقم: ۸۶۷۔ صحیح مسلم، کتاب المساجد، باب استجاب التبکیر بالصبح فی اول وقتھا وھو التغلیس، رقم: ۱۴۵۹۔ نسائی، کتاب المواقیت، باب التغلیس فی الحضر، رقم: ۱۵۴۶۔ [3] المسند للامام احمد، رقم الحدیث: ۹/۲۴۴۶۰… ۸/۲۱۷۳۲… ۳/۹۶۵۱۔ صحیح مسلم، کتاب الصلوٰۃ، باب خروج النساء الی المساجد، رقم: ۹۹۵۔ ابو داؤد، کتاب الصلوٰۃ، باب ماجاء فی خروج النساء الی المساجد، رقم: ۵۶۵۔