کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 60
باب پنجم: نماز سے متعلق عورتوں کے مخصوص مسائل ہر مسلمان عورت پر پنج وقتہ نماز ان کے متعینہ اوقات میں شرائط وارکان اور واجبات کی مکمل رعایت کرتے ہوئے پابندی کے ساتھ ادا کرنا لازم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ازواجِ مطہرات (رضی اللہ عنہن) کو حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے: ﴿وَاَقِمْنَ الصَّلٰوۃَ وَاٰتِیْنَ الزَّکٰوۃَ وَاَطِعْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ ﴾ (الاحزاب:۳۳) ’’ اور نماز ادا کرتی رہو اور زکوٰۃ دیتی رہو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت گزاری کرو۔ ‘‘ یہ حکم تمام مسلمان عورتوں کے لیے عام ہے، نماز اسلام کا دوسرا رکن اور دین کا ایک اہم ستون ہے۔ نماز کا ترک کرنا ایک ایسا کفریہ عمل ہے جو ملت اسلامیہ سے خارج کردیتا ہے۔ نماز نہ پڑھنے والے مرد و زن کے نہ تو دین کا کوئی اعتبار ہے اور نہ اسلام کا۔ عذر شرعی کے بغیر نماز کو اپنے وقت سے موخر کرنا اس کو ضائع کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِھِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلوٰۃَ وَاتَّبَعُوا الشَّھَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا اِلاَّ مَنْ تَابَ﴾ (مریم:۵۹۔۶۰) ’’ پھر ان کے بعد ایسے ناخلف پیدا ہوئے کہ انھوں نے نماز کو ضائع کردیا اور نفسانی خواہشوں کے پیچھے پڑگئے، سو ان کا نقصان ان کے آگے آئے گا۔ بجز ان کے جو توبہ کرلیں ۔ ‘‘