کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 58
سلامتی کے ساتھ مقید کیا ہے اور صورتِ حال یہ ہے کہ پورا معاشرہ فتنہ و فساد سے غیر محفوظ ہے، خصوصاً آج کے دور میں ، جب کہ خواتین اور مردوں میں دینی لگام باقی نہیں رہی۔ شرم و حیاء کا فقدان ہوتا جارہا ہے، فتنہ و فساد کی دعوت دینے والوں کی کثرت ہے، شر و فساد کو ہوا دینے والے مختلف قسم کے زیورات سے اپنے چہروں کو آراستہ کرنے کی خواتین شوقین ہوتی جارہی ہیں ۔ لہٰذا اسلامی بہنوں کو ان تمام امور سے پرہیز کرنا چاہیے اور پردے کا التزام کرنا چاہیے۔ ان شاء اللہ یہ انھیں ہر طرح کے فتنہ اور شر سے محفوظ و مامون رکھے گا، سلف و خلف میں سے کسی بھی معتبر عالم نے فتنوں کی شکار ان خواتین کے لیے ان امور کی قطعی اجازت نہیں دی ہے، جن میں وہ گرفتار ہیں ۔ بہت سی مسلمان عورتیں پردہ کے بارے میں نفاق سے کام لیتی ہیں کہ جب وہ کسی ایسی سوسائٹی میں ہوتی ہیں جہاں پردے کا التزام کیا جاتا ہے تو پردہ کرتی ہیں اور جب کسی ایسی سوسائٹی میں جاتی ہیں جہاں پردے کا التزام نہیں کیا جاتا ہے تو پردے سے باہر ہوجاتی ہیں ۔ اور بہت سی ایسی بھی عورتیں ہیں جو عام جگہوں پر تو پردہ کرتی ہیں ، مگر جب وہ دکانوں یا اسپتالوں میں داخل ہوتی ہیں یا کسی جوہری (Jeweller) یا لیڈیز ٹیلر سے گفتگو کرتی ہیں تو اپنے چہرے اور بازوؤں کو اس طرح کھول دیتی ہیں گویا اپنے شوہروں یا اپنے محرم لوگوں کے پاس ہیں ، ایسی خواتین کو اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہیے۔ بیرونِ ملک سے آنے ولی بہت سی عورتوں کو جہازوں میں دیکھا جاتا ہے کہ وہ بے پردہ ہوتی ہیں اور اس ملک (سعودی عرب) کے کسی ایئر پورٹ پر جہاز کے اترتے ہی نقاب اوڑھ لیتی ہیں گویا ان کی نظر میں پردے کا تعلق عادات اور رسم و رواج سے ہے کوئی دینی حکم نہیں ہے۔ اسلامی بہنوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ پردہ انھیں زہر آلود نگاہوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے، جو بیمار دلوں اور انسان نما بھیڑیوں سے صادر ہوتی ہیں اور ان سے ہیجان